- کتاب فہرست 184867
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب878 تحریکات290 ناول4311 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1097
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات672
- ماہیہ19
- مجموعہ4837
- مرثیہ374
- مثنوی815
- مسدس57
- نعت535
- نظم1198
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
شہاب دہلوی کا تعارف
اصل نام سید مسعود حسن رضوی تھا۔ کئی بزرگ قیام پاکستان سے عشروں پہلے دہلی سے بہاولپور آکر ریاست میں معزز عہدوں پر فائز تھے۔ پاکستان بنا تو وہ سیدھے بہاولپور چلے آئے اور پھر اپنے اس نئے وطن کی خدمت کا حق ادا کردیا ۔
وہ دہلی کے ایک علمی خانوادے میں20 اکتوبر 1922 کو پیدا ہوئے. والد اور تایا محمودالحسن اثر شاعروادیب تھے دہلی سے خیرخواہ عالم کے نام سے اخبار بھی شائع کرتے تھے اور مطبع رضوی کے نام سے اشاعتی ادارہ بھی قائم تھا. شہاب دہلوی نے بھی اپنی عملی زندگی کا آغاز دہلی سے ماہنامہ الہام کے اجراء سے کیا، قیام پاکستان کے بعد آپ دہلی سے بہاول پور آگئے جہاں اُن کے ننھیالی بزرگ پہلے سے آباد تھے اور ریاست میں علمی ادبی ماحول کو پروان چڑھانے میں سرگرم تھے.
سید شہاب دہلوی نے بہاول پور آمد کے بعد نہ صرف الہام کا دوبارہ اجراء کیا بلکہ یہاں کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لیا. شعر و ادب کی ترقی کے ساتھہ ساتھہ انھوں نے علاقے کی تہذیب و ثقافت اور زبان و تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے گرانقدر خدمات سرانجام دیں اور علمی ادبی و تحقیقی میدان میں تن تنہا وہ کام سرانجام دیے جو بڑے بڑے اداروں کے کرنے کے تھے.
شہاب دہلوی نے ساری زندگی اس خطہ بہاول پور کے دینی و روحانی تشخص کو اُجاگر کیا اور اردو زبان و ادب کی ترویج و ارتقاء کی عملی کوششوں کے ساتھہ ساتھہ علمی سطح پر اس علاقے کی زبان و ادب کی تاریخ مرتب کی اور مختلف موضوعات پر درجنوں کتب لکھہ کر ملکی سطح پر بہاول پور کو روشناس کرایا. ان میں مشاہیر بہاولپور، اولیائے بہاولپور. خواجہ غلام فرید.. حیات و شاعری، خطہ پاک اوچ شریف اور وادی جمنا سے وادی ہاکڑہ تک شامل ہیں . ان کے شعری مجموعے نقوش شہاب، گل و سنگ، اور موج نور کے نام سے شائع ہوئے.
بطور محقق شہاب کا اسلوب سلیس اور رواں ہے. انھوں نے ایسے ایسے موضوعات پر تحقیقی کام کیا جس کو پہلے کسی نے چھوا نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ وہ بہاول پور کی علمی ادبی اور سیاسی تاریخ کے مستند مؤرخ قرار پائے ہیں.بلا شبہ شہاب دہلوی سے بڑھ کر اس خطہ کے تشخص کی نشرواشاعت کسی اور نے نہیں کی اور اس خطہ میں جدید نقطہ نگاہ سے علم و ادب کی جو خدمت ہوئی اُس کے بانی شہاب دہلوی ہیں.اردو اکیڈمی اور الزبیر ان کی یادگار ہیں۔ ان کے مرتب کردہ الزبیر کے خاص نمبروں کو اہل علم نے بہت سراہا.
شہاب دہلوی نے 29 اگست 1990 کو وفات پائی اور بہاولپور کے قبرستان پیر حامد عقب شیر باغ میں آسودہ خاک ہیں.join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-