شاہد ماہلی کے اشعار
رنگ بے رنگ ہوا ڈوب گئیں آوازیں
ریت ہی ریت ہے اب لاش اٹھائی جائے
پھیلا ہوا ہے جسم میں تنہائیوں کا زہر
رگ رگ میں جیسے ساری اداسی اتر گئی
خوں کا سیلاب تھا جو سر سے ابھی گزرا ہے
بام و در اب بھی سسکتے ہیں مگر گھر چپ ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ