- کتاب فہرست 180915
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب779 تحریکات280 ناول4057 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4470
- مرثیہ358
- مثنوی768
- مسدس52
- نعت493
- نظم1124
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
شہزاد انجم کا تعارف
پروفیسر شہزاد انجم کا شمار اُردو کے اہم ناقدوں اور محققوں میں ہوتا ہے۔ اُن کا وطن صوبہ بہار کا مردم خیز شہر گیا، بہار ہے۔ ان کی پیدائش 16جولائی 1966کو ان کی نانیہال ہزاری باغ موجودہ ریاست جھار کھنڈ میں ہوئی۔ اُن کے والد جناب قمر نظامی صوبہ بہار کے مشہور خطاط اور عربی و فارسی زبان کے عالم تھے۔ ان کے والد کے پاس کتابت کرانے کی غرض سے وہاں کے ممتاز ادبا و علما آتے تھے۔ جن میں کلام حیدری، وہاب اشرفی، سید محمد حسنین، ش اختر، مثنیٰ رضوی، علیم اللہ حالی، افصح ظفر، تاج انور، شاہد احمد شعیب، حسین الحق، ناوک حمزہ پوری، فرحت قادری، ظہیر غازی پوری، غیاث احمد گدی، معین شاہد وغیرہ کے نام خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔ شہزاد انجم نے اُسی ادبی فضا میں آنکھیں کھولیں۔ اُن کا بچپن ادیبوں کی صحبت میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی اور اس کے بعد ہادی ہاشمی ہائی اسکول، گیا میں پانچویں کلاس میں داخلہ لیا، جہاں سے میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ شہزاد انجم نے انٹرمیڈیٹ اور بی اے، اردو آنرز کی تعلیم مرزا غالب کالج، گیا، بہار سے حاصل کی۔ وہ اپنے کالج کے اُردو کے استاذ پروفیسر تاج انور اور فلسفے کے استاد ڈاکٹر محمد مثنیٰ رضوی سے خاصے متاثر ہوئے۔ شہزاد انجم نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم دہلی یونیورسٹی، دہلی سے حاصل کی۔ اُن کی پہلی تقرری اتر پردیش پبلک سروس کمیشن کے ذریعے گورنمنٹ گرلس پوسٹ گریجویٹ کالج، رام پور میں بحیثیت لیکچرار، 07 اگست 1995کو ہوئی۔ شہزاد انجم نے 20 جولائی2004کو بحیثیت ریڈر، جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی جوائن کیا۔ وہ جولائی 2010سے شعبۂ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں۔
پروفیسر شہزاد انجم کا شمار عہد حاضر کے اُن چند ممتاز ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریریں دعوتِ فکر و نظر دیتی ہیں۔ ان کی کتابیں ”اردو کے غیر مسلم شعرا و ادبا“، عہد ساز شخصیت: سر سید احمد خاں، دیدہ ور نقاد: گوپی چند نارنگ، آزادی کے بعد اُردو شاعری، اظہر عنایتی: ایک سخنور، احتشام حسین کی تخلیقی نگارشات، تنقیدی جہات، رابندر ناتھ ٹیگور: فکر و فن، رابندر ناتھ ٹیگور: شاعر اور دانشور، دیوانِ شیدا وغیرہ شائع ہو چکی ہیں۔ پروفیسر شہزاد انجم کے تحریر کردہ مونو گراف،محمد علی جوہر، احتشام حسین، پروفیسر سید محمد حسنین (ساہتیہ اکادمی)، خواجہ الطاف حسین حالی (دہلی اُردو اکادمی) اور، مرزا اسد اللہ خاں غالب (مغربی بنگال اُردو اکادمی) بھی زیور طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں۔ اُنھوں نے بحیثیت کو آرڈینیٹر، شعبۂ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام وزارت ثقافت،حکومت ہند کے مالی تعاون سے”ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم“ کو بحسن و خوبی پایۂ تکمیل تک پہنچایا جواُردوادب کا ایک تاریخی، مثالی اور قابلِ فخر کارنامہ ہے۔ شہزاد انجم نے افسانے اور خاکے بھی لکھے۔ اُنھوں نے شاعری بھی کی مگر اُن کی دلچسپی علمی، تحقیقی و تنقیدی کاموں سے زیادہ رہی ہے۔ اُن کی تحریریں اور علمی کاوشیں ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی پاسدار ہیں۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-