Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shariq Kaifi's Photo'

شارق کیفی

1961 | بریلی, انڈیا

برصغیر کے سب سے نمایاں معاصر شعرا میں سے ایک، نظم اور غزل دونوں میں یکساں تخلیقی صلاحیت کے حامل

برصغیر کے سب سے نمایاں معاصر شعرا میں سے ایک، نظم اور غزل دونوں میں یکساں تخلیقی صلاحیت کے حامل

شارق کیفی کا تعارف

اصلی نام : سید شارق حسین

پیدائش : 02 Nov 1961 | بریلی, اتر پردیش

رشتہ داروں : کیفی وجدانی (والد)

رات تھی جب تمہارا شہر آیا

پھر بھی کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی

شارق کیفی (سید شارق حسین)ایک جون 1961 کو بریلی، اتر پردیش میں  پیدا ہوئے۔ وہیں سے بی۔ ایس۔ سی۔ اور ایم۔ اے۔ (اردو) کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے والد کیفی وجدانی (سید رفاقت حسین) معروف شاعر تھے، یوں شاعری انہیں وراثت میں ملی۔ ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ "عام سا ردعمل" 1989 میں شائع ہوا۔ اس کے بعد 2008 میں غزل  کا دوسرا مجموعہ "یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی" اور 2010 میں نظموں کا مجموعہ "اپنے تماشے کا ٹکٹ" منظر عام پر آیا۔ ان دنوں شارق کیفی بریلی میں مقیم ہیں۔
شارق کیفی کی غزل اور نظم، دونوں کو روٹین شاعری سے کوئی علاقہ نہیں۔ان کالہجہ، ان کی فکر، ان کا بیانیہ، ان کی تکنیک یہ تمام باتیں ان کے ہر معاصر شاعر سے الگ ہیں۔ان کی نظم کا کمال یہ ہے کہ وہ مختصر  پیرائے میں سماج کو دیکھتے وقت اپنی چوتھی آنکھ کا استعمال کرتی ہے۔اب اس چوتھی آنکھ کی تفصیل جاننی ہو تو ان کا کلام پڑھیے۔اس پر غور کیجیے۔
شارق کیفی کی شاعری آج کی شاعری ہے۔ سستی آرائش سے پاک ستھری شاعری۔ بظاہر بے تکلّف، سادہ و شفاف لیکن گہری معنویت کی حامل۔ انسانی رشتوں سے راست معاملہ کرتی ہوئی۔ رشتوں کے احترام، رشتوں کے تصنع اور رشتوں کے بکھراؤ جیسے موضوعات کو چھوتی، سہلاتی اور تھپکتی ہوئی۔ عشق، دوستی، بے وفائی، عداوت، انکار، اعتراف جیسے ہر سماجی رویّے پر کاری ضرب لگاتی ہوئی، ایسی مہارت سے کہ مضروب نشان ڈھونڈتا رہ جائے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے