- کتاب فہرست 183922
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب869 تحریکات290 ناول4294 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1079
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات671
- ماہیہ19
- مجموعہ4829
- مرثیہ374
- مثنوی814
- مسدس57
- نعت533
- نظم1194
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
شوکت حیات کے افسانے
بھائی
ایسے شخص کی کہانی جو فسادزدہ شہر میں ایک سڑک کے کنارے کھڑا سواری گاڑی کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔ تبھی اس کی بغل میں ہی ایک دوسرا شخص بھی آ کھڑا ہوتا ہے۔ وہ باربار اس کی طرف دیکھتا ہے اور اس سے دفاع کے لیے اپنی جیب میں اینٹ کا ایک ٹکڑا اٹھاکر رکھ لیتا ہے۔ تبھی ایک سواری گاڑی رکتی ہے اور وہ دونوں اس میں سوار ہو جاتے ہیں۔ آگے جانے پر اس گاڑی کو بلوائی گھیر لیتے ہیں۔ بلوائی جب اسے مارنے کے لیے ہتھیار اٹھاتے ہیں تو دوسرا شخص اسے بچاتا ہوا کہتا ہے کہ وہ اس کا بھائی ہے۔
بلی کا بچہ
یہ مشترکہ خاندان کی سربراہ ایک قدامت پسند مسلم خاتون کی کہانی ہے۔ جس کے چھوٹے پوتے پوتیاں ضد کرکے بلی کا بچہ پال لیتے ہیں۔ بلی کا بچہ سارا دن چپ چاپ لیٹا رہتا ہے۔ جیسے ہی دادی اماں کا نماز پڑھنے کا وقت ہوتا ہے وہ ان کے گرد گھومنا اور ان کے کندھوں پر چڑھنا شروع کر دیتا ہے۔ بلی کے بچے سے تنگ آکر دادی اسے گالیاں دیتی ہیں۔ دادی کی گالیاں محض بلی کے بچہ کے لیے ہی نہیں ہوتی، وہ اپنے مرحوم شوہر کے لیے بھی ہوتی ہیں۔
گنبد کے کبوتر
’’تقسیم اور ہجرت سے دوچار ایک مہاجر کی کہانی۔ وہ اپنی جڑوں کو پیچھے چھوڑ آیا تھا اور یہاں اس چھوٹے سے فلیٹ میں آ بسا تھا۔ اس کالونی میں بیشتر مہاجر کنبے ہی بسے ہوئے تھے۔ ہر کسی کا ایک دوسرے سے ملنا جلنا تھا۔ مگر ہر کوئی اپنے اندر ایک خالی پن لیے گھومتا رہتا تھا۔ وہ بھی اپنے اسی خالی پن سے جوجھ رہا تھا۔ اس سے بچنے کے لیے اس نے فلیٹ کی بالکونی میں کچھ پودے لگوا لیے تھے۔ وہ کرسی پر بیٹھا آسمان کو گھورتا رہتا، جس پر بے شمار کبوتر گھوم رہے ہوتے، جو کبھی کبھی سستانے کے لیے پاس کے گنبد پر جا بیٹھتے۔ وہ ان کبوتروں کو دیکھتا اور جب اسے اپنے حالات کا احساس ہوتا تو وہ فلیٹ سے نکلتا اور اپنے کسی پڑوسی کے پاس ملنے کے لیے نکل پڑتا۔‘‘
سانپوں سے نہ ڈرنے والا بچہ
’’یہ ایک ایسے فرد کی کہانی ہے، جو گھر والوں سے دور ایک معمولی سی تنخواہ کی نوکری کرتا ہے۔ اپنے کنبے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ ایک دوست کی صلاح پر قرض لے لیتا ہے اور گھر جانے سے پہلے بہت ساری خریداری کرتا ہے۔ شام کو وہ دوست کے ساتھ ایک پارک میں جاتا ہے، جہاں کبھی وہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ آیا کرتا تھا۔ اگلے دن گاڑی میں بیٹھ کر وہ اس شہر کی جانب چل دیتا ہے جہاں کئی انہونیاں اس کا انتظار کر رہی ہوتی ہیں۔‘‘
گھونسلا
تقسیم کے بعد ہندوستان میں اپنے شہر واپس آئے ایک شخص کی کہانی۔ اسٹیشن پر اتر کر وہ دیکھتا ہے تو اسے شہر پہلے جیسا ہی جانا پہچانا لگتا ہے۔ وہ ایک رکشا میں بیٹھتا ہے اور اسے بغیر پتہ بتائے چلنے کے لیے کہتا ہے۔ وہ رکشہ والے کو جس طرف چلنے کے لیئے کہتا ہے، رکشہ والا اسی جانب چل دیتا ہے۔ مگر ہر راستہ گھوم کر ایک صاف چٹیل میدان میں جا ملتا ہے۔ آخر میں جب وہ رکشہ والے سے اپنی بستی کے بارے میں پوچھتا ہے تو وہ اسے بتاتا ہے کہ اس بستی کو توڑ کر ہی یہ میدان بنایا گیا ہے۔
مادھو
ایک مدت کے بعد طرح طرح کے اچھے برے خواب دیکھ کر مادھو کی آنکھیں کھلیں تو اس کا ارتفاع ہوچکا تھا۔ اس نے حیرت سے اطراف کا جائزہ لیا۔ اس کی آنکھوں میں رات کے ٹھرے کا خمار اب بھی باقی تھا۔ جسم کا جوڑ جوڑ دکھ رہا تھا۔ چاندنی رات کے آخری
کوبڑ
ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس نے کنبے کی دیکھ بھال میں ہی اپنی ساری زندگی گزار دی۔ کنبے کو امریکہ میں نوکری کرنے والا چھوٹا بیٹا زیادہ عزیز ہے۔ وہ بیمار ہے، پھر بھی اماں کے کہنے پر چھوٹے بھائی کو ایئرپورٹ پر الوداع کہنے کے لیے دلی تک کا سفر کرتا ہے۔ اس سفر میں اس کی جیب تک کٹ جاتی ہے۔ پھر ایئرپورٹ پر جب وہ اپنے بھائی کو الوداع کہتا ہے تو ان کے درمیان کچھ ایسی بات چیت ہوتی ہے کہ وہ خود کو ٹھگا ہوا محسوس کرتا ہے۔
اپنا گوشت
یہ کہانی خاندانی رشتوں میں چھپے غرض کو بیان کرتی ہے۔ اس نے اپنی پوری زندگی چھوٹے بھائی بہنوں کو کامیاب بنانے کے لیے گزار دی تھی۔ وہ تنہا رہا۔ شادی نہیں کی۔ دن رات محنت کرکے اپنے بھائی بہنوں کو پڑھایا لکھایا۔ جب اس پر بڑھاپا آیا تو انہیں بھائی بہنوں نے نہ صرف اسے گھر سے نکال دیا۔ بلکہ جب وہ مرا تو کوئی اس کے جنازے تک میں شامل نہیں ہوا۔
چیخیں
یہ کہانی سماج میں پنپ رہے تعلیمی مافیاؤں کو بے نقاب کرتی ہے۔ پرائیویٹ اسکولوں نے کس طرح انگلش میڈیم کا لالچ دیکر اپنا جال بچھایا ہوا ہے اور بہتر ایجوکیشن کے نام پر وہ بچوں اور ان کے والدین کا استحصال کر رہے ہیں۔ اس جال میں پھنسے متوسط طبقہ کے گارجین اپنے بچوں کے اچھے رزلٹ ہونے کے باوجود ان اسکولوں میں ان کا داخلہ نہیں کرا پاتے، کیونکہ ان کی جیب انہیں اس کی اجازت نہیں دیتی۔
سرخ اپارٹمنٹ
’’دو دوستوں کی کہانی، جو کسی زمانہ میں ایک ساتھ ایک ہی فیکٹری میں ملازم ہوا کرتے تھے۔ مگر ان میں سے ایک شارٹ کٹ مارکر جلدی ہی امیر بن جاتا ہے اور دوسرا اپنے اصولوں پر قائم رہنے کی وجہ سے در در کی ٹھوکریں کھاتا بھٹکتا پھرتا ہے۔‘‘
مسٹر گلیڈ
یہ غربت، معاشی بدحالی اور نوکری کی وجہ سے پریشان ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو بیروزگاری کے سبب اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے۔ گھر میں معاشی دشواری ہونے کی وجہ سے اس کی بیوی بچوں کو ساتھ لے کر اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور وہ تنہائی کا شکار ہو کر پاگل ہو جاتا ہے۔ اس پاگل پن میں وہ طرح طرح کی حرکتیں کرتا ہے۔ وہ اپنا نام، حلیہ اور ساتھ ہی زبان بھی بدل دیتا ہے۔
شکنجہ
گھر سے دور اپنے باپ کے ساتھ ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کرنے والے ایک بچے کی کہانی ہے، جو اپنی ماں کی یاد میں ہمیشہ اداس رہتا ہے۔ ایک دن ایک مسافر کا سامان اٹھاتے ہوئے پتہ چلتا ہے کہ وہ انہیں کے گاؤں جا رہے ہیں۔ بچہ ان کی باتیں سن کر مایوس ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے باپ سے ان کے ساتھ جانے کی ضد کرتا ہے۔ مگر باپ انکار کر دیتا ہے۔ بچہ رونے لگتا ہے اور جب گاڑی چلتی ہے تو وہ اس کے نیچے گر جاتا ہے۔ لیکن کسی طرح بچےکو بچا لیا جاتا ہے۔
join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-