- کتاب فہرست 188056
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1968
طب917 تحریکات300 ناول4648 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1449
- دوہا65
- رزمیہ111
- شرح199
- گیت83
- غزل1166
- ہائیکو12
- حمد45
- مزاحیہ36
- انتخاب1582
- کہہ مکرنی6
- کلیات688
- ماہیہ19
- مجموعہ5050
- مرثیہ379
- مثنوی832
- مسدس58
- نعت551
- نظم1249
- دیگر69
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی19
- قطعہ62
- رباعی296
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی29
- ترجمہ73
- واسوخت26
شوکت تھانوی کے قصے
بے وقوف کی پہچان
ایک ناشر نے کتابوں کے نئے گاہک سے شوکت تھانوی کا تعارف کراتے ہوئے کہا، ’’آپ جس شخص کا ناول خرید رہے ہیں وہ یہی ذات شریف ہیں لیکن یہ چہرے سے جتنے بیوقوف معلوم ہوتے ہیں اتنے ہیں نہیں۔‘‘ شوکت تھانوی نے فوراً کہا، ’’جناب مجھ میں اور میرے ناشر میں یہی
بے وفا کے کوچے میں
نوعمر ی کے زمانے میں شوکت تھانوی نے ایک غزل کہی اور بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ماہنامہ ’’ترچھی نظر‘‘ میں چھپوانے میں کامیاب ہوگئے۔ غزل کا ایک شعر تھا، ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں شوکت تھانوی کے والد
واہ! آپ کی تو بیوی ہے
شوکت تھانوی باغ و بہار طبیعت کے مالک تھے۔ ایک بار بیوی کے ساتھ کراچی جارہے تھے۔ جس ڈبہ میں ان کی سیٹ تھی وہ نچلی تھی۔ اوپر کی سیٹ پرایک موٹے تازے آدمی براجمان تھے۔ شوکت صاحب نے اٹھ کر انہیں غور سے دیکھا پھر چھت کی طرف دیکھ کر کہا، ’’سبحان اللہ قدرت۔‘‘
ملک الموت کی عنایت
ایک دفعہ شوکت تھانوی سخت بیمار پڑے۔ یہاں تک کہ ان کے سر کے سارے بال جھڑگئے۔ دوست احباب ان کی عیادت کو پہنچے اور بات چیت کے دوران ان کے گنجے سر کو بھی دیکھتے رہے۔ سب کو متعجب دیکھ کر شوکت تھانوی بولے، ’’ملک الموت آئے تھے۔ صورت دیکھ کر ترس آگیا۔ بس
بارہ سنگھا
پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ایس۔ پی سنگھا کے گیارہ بچوں کے نام کا آخری جز ’’سنگھا‘‘ تھا۔ جب ان کے بارہواں لڑکا پیدا ہوا تو شوکت تھانوی سے مشورہ کیا کہ اس کا کیا نام رکھوں۔ اس پر شوکت صاحب نے بے ساختہ کہا، ’’آپ اس کا نام ’’بارہ سنگھا‘‘ رکھ دیجئے۔‘‘
join rekhta family!
-
ادب اطفال1968
-