- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4031 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر63
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی272
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
شوکت تھانوی کے قصے
بے وقوف کی پہچان
ایک ناشر نے کتابوں کے نئے گاہک سے شوکت تھانوی کا تعارف کراتے ہوئے کہا، ’’آپ جس شخص کا ناول خرید رہے ہیں وہ یہی ذات شریف ہیں لیکن یہ چہرے سے جتنے بیوقوف معلوم ہوتے ہیں اتنے ہیں نہیں۔‘‘ شوکت تھانوی نے فوراً کہا، ’’جناب مجھ میں اور میرے ناشر میں یہی
بے وفا کے کوچے میں
نوعمر ی کے زمانے میں شوکت تھانوی نے ایک غزل کہی اور بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ماہنامہ ’’ترچھی نظر‘‘ میں چھپوانے میں کامیاب ہوگئے۔ غزل کا ایک شعر تھا، ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں شوکت تھانوی کے والد
واہ! آپ کی تو بیوی ہے
شوکت تھانوی باغ و بہار طبیعت کے مالک تھے۔ ایک بار بیوی کے ساتھ کراچی جارہے تھے۔ جس ڈبہ میں ان کی سیٹ تھی وہ نچلی تھی۔ اوپر کی سیٹ پرایک موٹے تازے آدمی براجمان تھے۔ شوکت صاحب نے اٹھ کر انہیں غور سے دیکھا پھر چھت کی طرف دیکھ کر کہا، ’’سبحان اللہ قدرت۔‘‘
ملک الموت کی عنایت
ایک دفعہ شوکت تھانوی سخت بیمار پڑے۔ یہاں تک کہ ان کے سر کے سارے بال جھڑگئے۔ دوست احباب ان کی عیادت کو پہنچے اور بات چیت کے دوران ان کے گنجے سر کو بھی دیکھتے رہے۔ سب کو متعجب دیکھ کر شوکت تھانوی بولے، ’’ملک الموت آئے تھے۔ صورت دیکھ کر ترس آگیا۔ بس
بارہ سنگھا
پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ایس۔ پی سنگھا کے گیارہ بچوں کے نام کا آخری جز ’’سنگھا‘‘ تھا۔ جب ان کے بارہواں لڑکا پیدا ہوا تو شوکت تھانوی سے مشورہ کیا کہ اس کا کیا نام رکھوں۔ اس پر شوکت صاحب نے بے ساختہ کہا، ’’آپ اس کا نام ’’بارہ سنگھا‘‘ رکھ دیجئے۔‘‘
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-