آہ ظالم ہو چکی اک منتظر کی آنکھ بند
اب ترا آنا نہ آنا سب برابر ہو گیا
محمد عبدالعلی شوق 1894 کو سندیلہ میں پیدا ہوئے۔ شوق حدیث، فقہ، منطق، فلسفہ، تاریخ اورعلم طب کا گہرا علم رکھتے تھے۔ اسی کے ساتھ وہ ایک اچھا شعری ذوق بھی رکھتے تھے۔ شوق نے 1912 میں شاعری شروع کی اور اس وقت کے ممتاز اساتذۂ سخن سے کلام پر اصلاح لی۔ 1926 میں انہوں نے اپنا شعری مجموعہ ’اصلاح سخن‘ کے نام سے شائع کیا جس میں ان کی شاعری کے اصل متن کے ساتھ اس پر اساتذہ کی اصلاحیں بھی شامل تھیں۔ یہ اس وقت میں اپنی نوعیت کا پہلا مجموعۂ کلام تھا جس کی خوب پزیرائی بھی ہوئی اور طعن وتشنیع کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
1957 میں شوق کا انتقال ہوا۔