- کتاب فہرست 180656
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1849
طب702 تحریکات267 ناول3753 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار63
- دیوان1330
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح162
- گیت80
- غزل850
- ہائیکو11
- حمد35
- مزاحیہ38
- انتخاب1443
- کہہ مکرنی6
- کلیات632
- ماہیہ17
- مجموعہ4121
- مرثیہ348
- مثنوی734
- مسدس49
- نعت474
- نظم1070
- دیگر55
- پہیلی16
- قصیدہ163
- قوالی19
- قطعہ53
- رباعی268
- مخمس18
- ریختی13
- باقیات27
- سلام31
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ73
- واسوخت24
شیخ ایاز کا تعارف
اردو اور سندھی کے مشہور شاعر شیخ ایاز کا اصل نام شیخ مبارک علی تھا۔ وہ 02مارچ 1923ء کو شکارپور کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ گریجویشن اور قانون کی تعلیم کے حصول کے بعد انہوں نے 1950ء میں کراچی میں وکالت کا آغاز کیا۔ 1946ء میں ان کی مختصر کہانیوں کا پہلا مجموعہ ’’سفید وحشی‘‘ شائع ہوا اس کے بعد ان کی کہانیوں کے کئی اور مجموعے بھی شائع ہوئے، جن میں پنھل کان پوئِ خصوصاً قابل ذکر ہے۔ اسی زمانے میں ان کی شاعری کی بھی دھوم ہوئی۔ ان کی روانی طبع اور برجستگی کو دیکھ کر کئی قادرالکلام اساتذہ بھی حیران رہ گئے۔ ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’بھور بھرے آکاس‘‘ 1962ء میں پاکستان رائٹرز گلڈ کے زیر اہتمام شائع ہوا۔ اس مجموعہ پر 1964ء میں حکومت نے پابندی لگا دی۔ ان کی شاعری کا دوسرا مجموعہ ’’کلھے پاتم کینرو‘‘ 1963ء میں شائع ہوا۔ یہ مجموعہ بھی 1968ء پابندی کی زد میں آ گیا۔ شیخ ایازؔ نے سندھی کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی اپنا ذریعہ اظہار بنایا اور ان کی اردو شاعری کے مجموعے بوئے گل نالۂ دل، کف گلفروش اور نیل کنٹھ اور نیم کے پتے کے نام سے شائع ہوئے۔ ان کی سندھی شاعری کا ایک اردو ترجمہ بھی ’’حلقہ مری زنجیر کا‘‘ کے نام سے شائع ہوا تھا۔ شیخ ایازؔ کا ایک بڑا کارنامہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مجموعہ کلام ’’شاہ جو رسالو‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ ان کے اس ترجمے کی وساطت سے شاہ لطیف کا پیغام اردو داں طبقے تک بھی پہنچا۔ شیخ ایازؔ کے کئی نثری کارنامے بھی اہل نظر سے داد حاصل کرچکے ہیں۔ جن میں ان کی تقاریر کا مجموعہ ’’بقول ایاز‘‘، خطوط کا مجموعہ ’’جے کاک ککوریا کا پڑی‘‘، مضامین کا مجموعہ’’ بھگت سنگھ کھے فانسی‘‘ اور یادداشتوں کے مجموعے ’’کراچی جا ڈینھن ئِ رایتون‘‘ اور ’’ساہیوال جیل جی ڈائری‘‘ خصوصاً قابل ذکر ہیں۔ 1976ء میں انہیں سندھ یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔ 28؍دسمبر 1997ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ وہ بھٹ شاہ میں شاہ لطیف کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔
موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1849
-