سید شکیل دسنوی
غزل 19
نظم 5
اشعار 7
رشتہ رہا عجیب مرا زندگی کے ساتھ
چلتا ہو جیسے کوئی کسی اجنبی کے ساتھ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اہرمن کا رقص وحشت ہر گلی ہر موڑ پر
بربریت دیکھ کر ہے خود قضا سہمی ہوئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
موت کے خونخوار پنجوں میں سسکتی ہے حیات
آج ہے انسانیت کی ہر ادا سہمی ہوئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
گرد سفر کے ساتھ تھا وابستہ انتظار
اب تو کہیں غبار بھی باقی نہیں رہا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اس سے بچھڑا تو یوں لگا جیسے
کوئی مجھ میں بکھر گیا صاحب
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے