تنویر انجم پاکستان میں اردو کی ممتاز شاعرات میں سے ہیں۔ وہ ۱۹۵۶ میں کراچی میں پیدا ہوئیں اور۱۹۷۴سے شاعری کا آغاز کیا ۔ انہوں نے نثری نظم کی شاعرہ کی حیثیت سے ایک نمایاں مقام بنایا ہے ۔ اب تک ان کے نثری نظموں کے سات مجموعے شایع ہو چکے ہیں۔ ان دیکھی لہریں (۱۹۸۲)، سفر اور قید میں نظمیں (۱۹۹۲)، طوفانی بارشوں میں رقصاں ستارے (۱۹۹۷)، زندگی میرے پیروں سے لپٹ جاےٗ گی (۲۰۱۰)، نئے نام کی محبت (۲۰۱۳)، حاشیوں میں رنگ (۲۰۱۶) اورفریم سے باہر (۲۰۱۶) ۔ ان کی غزلوں کا ایک مجموعہ سروبرگ آرزو۲۰۰۱ میں شایع ہوا۔ ان کی منتخب نظموں کا ایک مجموعہ انگریزی تراجم کے ساتھ ۲۰۱۴ میں منظر عام پر آیا۔ ۲۰۲۰ میں ان کے سات مجموعوں سے نظموں کا ایک انتخاب نئی زبان کے حروف کے نام سے شائع ہوا۔ ان کی نظموں کے تراجم انگریزی اور دنیا کی دیگر زبانوں میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ وہ عالمی ادب کے انگریزی سے اردو میں تراجم بھی کرتی رہتی ہیں اور تنقیدی مضامین بھی لکھتی ہیں۔
تنویر انجم نے کراچی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے اور یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن سے پی ایچ ڈی کیا۔ وہ کراچی میں رہائش پذیر ہیں اور شعبہٗ تدریس سے وابستہ رہی ہیں۔ آج کل حبیب یونیورسٹی میں پڑھاتی ہیں۔