- کتاب فہرست 187374
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں41
ادب اطفال2043
ڈرامہ1015 تعلیم370 مضامين و خاكه1457 قصہ / داستان1632 صحت101 تاریخ3488طنز و مزاح732 صحافت215 زبان و ادب1923 خطوط808
طرز زندگی23 طب1009 تحریکات298 ناول4988 سیاسی367 مذہبیات4700 تحقیق و تنقید7225افسانہ3024 خاکے/ قلمی چہرے287 سماجی مسائل117 تصوف2243نصابی کتاب574 ترجمہ4505خواتین کی تحریریں6354-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1483
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح206
- گیت62
- غزل1276
- ہائیکو12
- حمد52
- مزاحیہ37
- انتخاب1631
- کہہ مکرنی7
- کلیات707
- ماہیہ19
- مجموعہ5203
- مرثیہ395
- مثنوی866
- مسدس58
- نعت590
- نظم1293
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ193
- قوالی18
- قطعہ70
- رباعی304
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
طارق مرزا کے مضامین
اقبالؒ کے فکری مآخذ
شاعرِمشرق حضرت علامہ اقبالؒ کے فکری مآخذ کے متعلق مختلف قیاس آرائیوں کا سلسلہ ان کی حیات میں شروع ہو گیا تھا جو ابھی تک تھما نہیں ہے۔خصوصاً ان کے شہرہ آفاق اور معراجِ انسانیت فلسفہِ خودی کے متعلق مختلف نقّادوں نے مختلف یورپی علمی شخصیات کے نام لیے ہیں۔زیادہ
اقبالؒ اوراحیائے ملت اسلامی
حکیم الامت حضرت علامہ اقبال ؒ کو مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ کا گہرا ادراک و احساس تھا اور اس عظمت کے کھو جانے کا شدید ملال تھا ۔ مگر وہ اس پر ماتم نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوامقام یاد کراتے ہیں اورانہیں یہ مقام پھر سے حاصل کرنے کا ولولہ
اقبال ایک آفاقی شاعر
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال ؒ بیسویں صدی کی ایک نابغہ روز گار شخصیت تھی۔ وہ ایک معروف شاعر، مفکر، فلسفی،مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریکِ پاکستان کے اہم رہنما تھے۔اگرچہ شاعری ان کی وجہ شہرت بنی تاہم انہوں نے اپنے فکر و فلسفہ اور سیاسی نظریات سے برصغیر
آج عہدِ یُوسفی تمام ہوا
ہم عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔یوسفی صاحب کے بارے میں یہ بات ابنِ انشا نے آج سے تقریباََ نصف صدی قبل کہی تھی۔ہمیں فخر ہے کہ ہم اس عہد کا حصہ ہیں۔ اگرچہ آج یہ عہد تمام ہوا۔مگر اس عہد ساز شخصیت کے قلم سے نکلے رنگ ہمیشہ جگمگاتے رہیں گے۔ اُردو ادب کا یہ انتہائی
وہ آئیں گھر میں ہمارے
آسٹریلیا میں کوئی تقریب منعقد کرنی ہو تو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس میں مدعوئین کا انتخاب اور مہمانوں کی درست تعداد کا اندازہ لگانا سب سے مشکل کام ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر تقریب کا اپنا مزاج ہوتاہے۔ ہر شخص ہر تقریب کے لیے موزوں نہیں ہوتا
ادبی گستاخیاں
دُنیا کے دیگر ممالک کی طرح آسٹریلیا میں بھی اُردو زبان و ادب کے حوالے سے تقریبات منعقد ہوتی رہتی ہیں ۔ ان تقریبات میں زیادہ تر مشاعرے ہوتے ہیں ۔ کیونکہ اُردو بولنے والوں نے اور کسی حوالے سے ترقی کی ہو یا نہیں ، کم از کم شاعری کے حوالے سے خود کفیل ہو
مرزا غالب کا سفرِ کلکتہ
برصغیر کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے ۔ اپنے زمانے کے مروّجہ علوم پر اُنھیں مکمل عبور حاصل تھا ۔تاہم ان کی وجہ شہرت شاعری تھی جو دو صدیاں گزرنے کے بعد بھی کم نہیں ہوئی۔ شاعری کے لیے اُنھوں نے اُردو اور فارسی دونوں کو ذریعہ
آہ! پروفیسر رئیس علوی بھی چل بسے
سڈنی آسٹریلیا کا اس لحاظ سے منفرد شہر ہے کہ یہاں تین دہائیوں سے اُردو شعر و ادب کا گلستاں آباد ہے۔مقامی ادباء اور شعرا ء کا ایک گلدستہ سجا ہے جن کی درجنوں کتابیں چھپ چکی ہیں۔ ادبی محافل منعقد ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں علاوہ پاکستان اورہندوستان سے بھی اہم
قیامِ یورپ اور علامہ اقبالؒ کی ماہیت قلبی
علامہ اقبال ۱۹۰۵ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ تشریف لے گئے۔ اگرچہ ہندوستان سے ایم اے پاس کر کے گئے تھے پھر بھی یورپی درس گاہوں کی ضرورت کے مطابق انھوں نے ٹرنٹی کالج سے ۱۹۰۶ء میں بی اے کا امتحان پاس کیا۔ ۱۹۰۸ میں انھوں نے مڈل ٹمپل( Middle Temple) سے
آسٹریلیا کا دیہی طرزِ حیات
میں جب بھی شہر کی گہما گہمی سے اُکتاتا ہوں تو آسٹریلیا کے کسی دیہی علاقے کا رُخ کرتا ہوں ۔ یہاں چھوٹے چھوٹے قصبات بلکہ گاؤں میں بھی ہوٹل دستیاب ہیں ۔ جدید سہولتوں کے باوجود گاؤں کی زندگی اب بھی زیادہ نہیں بدلی۔ بلکہ صدیوں پرانی طرز پر قائم ہے ۔ وسیع
اقبال کا تصوّر قرآن
ہر کوئی مست مئے ذوق تن آسانی ہے تم مسلمان ہو یہ اندازِ مسلمانی ہے حیدری فقر ہے نے دولت عثمانی ہے تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ رُوحانی ہے وہ زمانے میں معزّز تھے مسلماں ہو کر اور تم خوار ہوئے تارکِ قُرآں ہو کر یہ اشعار اس شاعر کے ہیں جس نے اپنی شاعری
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایّام تو
میں استنبول میں سلطنتِ عثمانیہ کے سب سے آخری حکمران عبدالحمید ثانی کے محل دولمہ باغچہ(Dolmabahçe Palace) کی صدر گزر گاہ جو بذاتِ خودفن تعمیر کا نادرشاہکار ہے،سے گزر کر اندر داخل ہوا تو رنگوں بھرا باغیچہ دیکھ کر جیسے میری آنکھیں چندھیا سی گئیں۔مختلف
سحر خیزی کے فوائد
چند روز قبل ایک عزیز کی بیرون ملک سے آمد متوقع تھی تو انھیں سڈنی ائرپورٹ سے لینے کے لیے میں علی الصبح پانچ بجے گھر سے روانہ ہوا۔ ابھی سپیدہ سحر نمودار نہیں ہوا تھا لیکن سڈنی کی سڑکیں ایسے مصروف تھیں جیسے دوپہر کے بارہ بجے ہوں۔ یہ میرے لیے اچنبھے کی بات
میں فکراقبال سے کیسے رُوشنا س ہوا
کلام ِ قبال سے میرے ربط و ضبط کا آغاز لڑکپن سے ہو گیا تھا ۔ بلکہ شعرو سخن کی جانب میری رغبت میں کلامِ اقبال کا اہم کردار تھا ۔ ابتدائی جماعتوں میں دُعا، لب پہ آتی ہے دُعا، ایک گائے اور بکری، ہمدردی اور پہاڑ اور گلہری، جیسی نظموں سے یہ شوق پروان چڑھا
ہم بھی ٹی وی کے مہمان ہوئے
کراچی کے ایک نجی ٹی وی کے ادبی پروگرام کے میزبان کی جانب سے انٹرویو کی دعوت موصول ہوئی تومیں نے معذرت کر لی ۔ تاہم دوست کا اصرار جاری رہا حتٰی کہ مجھے مانتے ہی بنی۔ دعوت قبول کی تو اسلام آباد سے کراچی کے سفر کی تیاری شروع کر دی ۔جہاز کی سیٹ کے ساتھ ساتھ
علامہ اقبالؒ کی مخالفت کی وجوہات
شاعرِ مشرق حضرت علامہ اقبالؒ اپنی حیات میں ہی جہاں برصغیر کی عوام کی آنکھوں کا تارا بنے رہے اور پوری دنیا میں نام اور شہرت کمائی وہاں دنیا کے دیگر عظیم لوگوں کی طرح ان کی بھی مخالفت ہوئی اور الزام تراشیوں کاسامنا کرنا پڑا بلکہ کفر کا فتویٰ بھی سہنا پڑا۔مخالفت
علامہ اقبال کا نظریہ خودی
حکیم الامّت حضرت علامہ اقبال ؒکے فکر و فلسفے کا مرکزی نکتہ اور جوہر ِکلام اُن کانظریہِ خودی ہے۔ ان کی فکر اور فلسفے کے دیگر مباحث اس نظریے کے گرد گھومتے ہیں۔ ان کا فلسفہ حیات بھی یہی ہے۔ علامہ اقبالؒ کے فلسفہ خودی کی تشریح اور توضیح آسان نہیں ہے۔ جس
نیکی کسی کی میراث نہیں ہے
میں اور میری اہلیہ ۲۰۱۳میں آسٹریلیا سے فریضہِ حج ادا کرنے کے لئے گئے۔ اس غرض سے ہمیں پاسپورٹ، تصاویر، حفاظتی ٹیکے لگوانے کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ، نکاح نامے کی تصدیق اور کسی امام مسجد سے مسلمان ہونے کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ضروری تھا۔ اس سلسلے میں ایک ہندو
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں41
ادب اطفال2043
-
