- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
طارق مرزا کے افسانے
جرم محبت
ٹیکسی ڈرائیور چند منٹ تک خاموشی سے ڈرائیو کرتا رہا پھراچانک گویا ہوا، ”آپ کا تعلق کس ملک سے ہے؟“ لب ولہجے اور رنگت سے وہ بھی ایشیائی نظر آرہا تھا۔ لہذا میں نے آسٹریلیا کے بجائے اسے پاکستان بتایا۔ اس نے اُردو میں کہا، ”میرا تعلق بھی پاکستان
مکافات عمل
وہ اتوار کی روشن اور خوشگوار صبح تھی۔ میں ہفتے میں ایک دن تسلی سے اور جی بھر کر ناشتہ کرنے کے سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر ابھی ابھی فارغ ہوا تھا۔ ابھی بھی چائے کا کپ میرے ہاتھ میں تھا۔ میں کھانے والے کمرے سے نکل کربیک یارڈ میں رکھی ہوئی کرسیوں میں
سونامی
میں سکول سے نکلی تو بہت خوش تھی۔ سکول سے واپسی پر میں ہمیشہ خوش ہوتی ہوں لیکن جمعے والے دن میری خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔ آج جمعہ تھا۔ آج میری خوشی دیدنی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگلے دو دن میرے بابا گھر میں ہوتے ہیں۔ جب بابا گھر میں ہوتے ہیں تو ہم سب
تلاش راہ
چاروں جانب حد نظر تک صحرا ہی صحرا تھا۔ جدھر نظر اٹھتی ریت اور پتھروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ سورج جیسے ہمارے سروں کو چھو رہا تھا۔ سورج کی شعاعیں اتنی تیز تھیں کہ نظر اوپر نہیں اٹھتی تھی۔ اگر سرجھکا کر چلتے تو بھی سورج سے مفر ممکن نہیں تھا۔ ریت
واپسی
ضلع جہلم کے ایک چھوٹے سے گاؤں نور پور کے قبرستان میں ایک قبر کھودی گئی۔ کھدائی کے بعد اس کے اِرد گرد مختصر سی چاردیواری بنا کر عارضی طور پر اُسے اوپر سے بند کردیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس قبر کا مکین ابھی حیات تھا اور اپنی نگرانی میں اپنی آخری
مٹی پربوجھ
گورڈن کالج راولپنڈی کی کینٹین اس وقت طالب علموں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ یہ امتحانات کے دن تھے۔ لڑکے پرچے دے کر سیدھے کینٹین میں چلے آرہے تھے۔ ایک دو پرچے ہی باقی رہ گئے تھے۔ اس کے بعد چند ہفتوں کے لئے کالج بند ہو رہا تھا۔ چھٹیوں کے فورا بعد ان
دو گز زمنر
لِز کو مرے ہوئے پورے دو ماہ ہو گئے ہیں لیکن اس کی لاش ابھی تک بے گورو کفن ہے۔ اسپتال والے کہتے ہیں اگر کسی نے لاش کو دفنانے کا بندوبست نہیں کیا تو مجبوراََ اسے جلانا پڑے گا۔ لیکن اس کے لئے بھی دفنانے کی نسبت کم سہی رقم تو درکار ہے۔ وہ کون ادا کرے؟
پکا مکان
زینب نے آٹا گوندھ کر رکھا۔ صحن کے ایک کونے میں چار فٹ کی کچی دیواروں کے مختصر احاطے میں بنے مٹی کے چولہے میں اُپلے توڑ کر رکھے۔ ان کے بیچ میں چند سوکھے تنکے رکھ کر آگ لگائی تو اُپلوں میں سے دھواں اٹھ کر پہلے زینب کی سانسوں میں سمایا اور پھر چولہے
روشنی کی کرن
انور یوں تو سند یافتہ ٹیچر ہے لیکن آسٹریلیا میں اسے سیکیورٹی گارڈ کا کام کرنا پڑا۔ پڑھانا انور کا شوق ہی نہیں جنون ہے۔ ہوش سنبھالنے سے جوانی کے سفر میں انور نے اپنے لیے صرف ایک ہی خواب دیکھا تھا۔ وہ خواب یہی تھا کہ وہ علم کی روشنی اپنے دل اپنے دماغ
چاچا ٹیکسی
اس کا اصل نام محمد صدیق بہت کم لوگوں کو معلوم تھا۔ سڈنی میں وہ چاچا ٹیکسی کے نا م سے مشہور تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی اس کے دن اور رات کا زیادہ حصہ ٹیکسی کی ڈرائیونگ سیٹ پر ہی گزرتا تھا۔ ویسے تو چاچا نے ریڈفرن کی ایک قدیم اور خستہ سی عمارت میں ایک کمرہ
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-