- کتاب فہرست 183431
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1772
طرززندگی15 طب579 تحریکات257 ناول3498 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1339
- دوہا61
- رزمیہ94
- شرح149
- گیت88
- غزل762
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1395
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ16
- مجموعہ4021
- مرثیہ336
- مثنوی704
- مسدس47
- نعت443
- نظم1041
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
طارق مرزا کے افسانے
جرم محبت
ٹیکسی ڈرائیور چند منٹ تک خاموشی سے ڈرائیو کرتا رہا پھراچانک گویا ہوا، ”آپ کا تعلق کس ملک سے ہے؟“ لب ولہجے اور رنگت سے وہ بھی ایشیائی نظر آرہا تھا۔ لہذا میں نے آسٹریلیا کے بجائے اسے پاکستان بتایا۔ اس نے اُردو میں کہا، ”میرا تعلق بھی پاکستان
سونامی
میں سکول سے نکلی تو بہت خوش تھی۔ سکول سے واپسی پر میں ہمیشہ خوش ہوتی ہوں لیکن جمعے والے دن میری خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔ آج جمعہ تھا۔ آج میری خوشی دیدنی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگلے دو دن میرے بابا گھر میں ہوتے ہیں۔ جب بابا گھر میں ہوتے ہیں تو ہم سب
مکافات عمل
وہ اتوار کی روشن اور خوشگوار صبح تھی۔ میں ہفتے میں ایک دن تسلی سے اور جی بھر کر ناشتہ کرنے کے سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر ابھی ابھی فارغ ہوا تھا۔ ابھی بھی چائے کا کپ میرے ہاتھ میں تھا۔ میں کھانے والے کمرے سے نکل کربیک یارڈ میں رکھی ہوئی کرسیوں میں
تلاش راہ
چاروں جانب حد نظر تک صحرا ہی صحرا تھا۔ جدھر نظر اٹھتی ریت اور پتھروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ سورج جیسے ہمارے سروں کو چھو رہا تھا۔ سورج کی شعاعیں اتنی تیز تھیں کہ نظر اوپر نہیں اٹھتی تھی۔ اگر سرجھکا کر چلتے تو بھی سورج سے مفر ممکن نہیں تھا۔ ریت
مٹی پربوجھ
گورڈن کالج راولپنڈی کی کینٹین اس وقت طالب علموں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ یہ امتحانات کے دن تھے۔ لڑکے پرچے دے کر سیدھے کینٹین میں چلے آرہے تھے۔ ایک دو پرچے ہی باقی رہ گئے تھے۔ اس کے بعد چند ہفتوں کے لئے کالج بند ہو رہا تھا۔ چھٹیوں کے فورا بعد ان
واپسی
ضلع جہلم کے ایک چھوٹے سے گاؤں نور پور کے قبرستان میں ایک قبر کھودی گئی۔ کھدائی کے بعد اس کے اِرد گرد مختصر سی چاردیواری بنا کر عارضی طور پر اُسے اوپر سے بند کردیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس قبر کا مکین ابھی حیات تھا اور اپنی نگرانی میں اپنی آخری
دو گز زمنر
لِز کو مرے ہوئے پورے دو ماہ ہو گئے ہیں لیکن اس کی لاش ابھی تک بے گورو کفن ہے۔ اسپتال والے کہتے ہیں اگر کسی نے لاش کو دفنانے کا بندوبست نہیں کیا تو مجبوراََ اسے جلانا پڑے گا۔ لیکن اس کے لئے بھی دفنانے کی نسبت کم سہی رقم تو درکار ہے۔ وہ کون ادا کرے؟
پکا مکان
زینب نے آٹا گوندھ کر رکھا۔ صحن کے ایک کونے میں چار فٹ کی کچی دیواروں کے مختصر احاطے میں بنے مٹی کے چولہے میں اُپلے توڑ کر رکھے۔ ان کے بیچ میں چند سوکھے تنکے رکھ کر آگ لگائی تو اُپلوں میں سے دھواں اٹھ کر پہلے زینب کی سانسوں میں سمایا اور پھر چولہے
روشنی کی کرن
انور یوں تو سند یافتہ ٹیچر ہے لیکن آسٹریلیا میں اسے سیکیورٹی گارڈ کا کام کرنا پڑا۔ پڑھانا انور کا شوق ہی نہیں جنون ہے۔ ہوش سنبھالنے سے جوانی کے سفر میں انور نے اپنے لیے صرف ایک ہی خواب دیکھا تھا۔ وہ خواب یہی تھا کہ وہ علم کی روشنی اپنے دل اپنے دماغ
نیکی کسی کی میراث نہیں ہے
میں اور میری اہلیہ ۳۱۰۲میں آسٹریلیا سے فریضہِ حج ادا کرنے کے لئے گئے۔ اس غرض سے ہمیں پاسپورٹ، تصاویر، حفاظتی ٹیکے لگوانے کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ، نکاح نامے کی تصدیق اور کسی امام مسجد سے مسلمان ہونے کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ضروری تھا۔ اس سلسلے میں ایک ہندو
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1772
-