- کتاب فہرست 183431
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1772
طرززندگی15 طب579 تحریکات257 ناول3498 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1339
- دوہا61
- رزمیہ94
- شرح149
- گیت88
- غزل762
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1395
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ16
- مجموعہ4021
- مرثیہ336
- مثنوی704
- مسدس47
- نعت443
- نظم1041
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
تسنیم منٹو کے افسانے
متھ
زندگی کیسے اجاڑ رنگ موسموں کے نرغے میں ہے۔نہ بہار جوبن دکھاتی ہے، نہ ساون کھل کر برستا ہے۔ حالات کی زبوں حالی ودگر گونی سے میرے خطے کی خلقت بےسمتی ہوئی جاتی ہے۔ ایک جنگل ہے، انسانوں کا جنگل، تباہ حال مجبور و لاچار انسانوں کا جنگل۔ سپاٹ چہروں، بے رنگ
یوزلیس
جب منیر اور وہ لڑکی جلال کے دفتر کی سیڑھیاں چڑھ کر، جلال کے کمرے میں آ کر کھڑے ہوئے تو جلال نے پہلے لڑکی کوبغور دیکھا اور پھر منیر سے نظر ملائی۔ پھر بڑی دھیمی آواز میں اس کے منہ سے عادتاً ’’یُوزلیس‘‘ نکل گیا۔ اس پر جو منیر کا ردعمل ہوا وہ حیران کن تھا۔
اپنی اپنی زندگی
یہ دوسری صبحِ کاذب تھی کہ ’’اَلصَّلٰوۃُ خَیْر’‘ مِنَ النَّوْم‘‘ کی آواز پر نہ تو وہ بستر سے ایک جھٹکے سے اٹھی، نہ ہی بِنا دیکھے پیروں میں چپل اُڑسی کہ غسل خانے کی جانب لپکے۔ اس کے ذہن کی اندھیر نگری میں سوچوں کا کہرام مچا تھا،بل کہ سوچ کے دونوں سرے ایک
سلامت رہو!
سو یہ گھر آج سے اپنا ہوا۔ یہ اینٹیں، یہ سیمنٹ، یہ لال رنگ مٹی، یہ کھڑکی، یہ دروازہ، یہ سب میرا اپنا ہے۔ ایک کمرا، ایک کچن اور ایک باتھ، میری زندگی بھر کی کل کائنات، یہ گھر اور میرا اپنا بے معنی وجود۔۔۔ جس طرح گھر کے معنی اس کی وسعتوں سے ہوتے ہیں، کہ
میں ہوں فرزانہ
ابتدائی سیشن کے بعد گروپس میں بھی ڈسکشن اختتام پذیر ہو چکی تھی، اور اب چاے کا وقفہ تھا۔ ڈیلی گیٹس دو دو، چار چار کی ٹولیوں میں بیٹھے کسی نہ کسی موضوع پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ نعیمہ ہیومن رائٹس والوں کی طرف سے کراچی سے پہنچی تھیں، ڈاکٹر راشدہ کانفرنس
کم آشنائی، گریز پائی
نہ کم نہ زیادہ پورے ستائیس برس بعد اسے اچانک محسوس ہوا کہ آج دھوپ بہت دھوم دھام سے نکلی ہے۔ اس کے چاروں جانب بے حد شفّاف روشنی تھی۔ وہ باہر لان میں کرسی ڈالے بیٹھی تھی۔ اس نے آنکھیں سکیڑیں، تھوڑا کرسی کے پیچھے کھسکی اور گردن کو کندھوں پر پھینک کر آسمان
توتیا من موتیا
شمع اور بختیار کی شادی عام روایتی شادیوں جیسی تھی۔ اس قدر رواجی کہ شمع اور بختیار کی عمروں کا پندرہ سال کا تفاوت بھی مد نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ بختیار ایک لاابالی اور پختہ عادات و اطوار کا مالک تھا۔ اس روایتی مرد کے دل میں بیوی کی شناخت محض ایک ذاتی وجود
بند کمروں کی شناسائیاں
دو چار روز سے گھر میں کچھ ہو رہا تھا۔ اس کے بچے اور میاں کچھ پلان کر رہے تھے۔ فون آ جا رہے تھے اور اس کامیاں بچوں کو بتا رہا تھا کہ ہاں فلاں وقت ٹھیک ہے، ہاں ہاں فلاں کا گھر بھی صحیح رہے گا۔ زرینہ کو اس تمام Activity سے یہ پلے پڑا کہ کسی بڑی خاتون شخصیت
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1772
-