- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
تسنیم منٹو کے افسانے
متھ
زندگی کیسے اجاڑ رنگ موسموں کے نرغے میں ہے۔نہ بہار جوبن دکھاتی ہے، نہ ساون کھل کر برستا ہے۔ حالات کی زبوں حالی ودگر گونی سے میرے خطے کی خلقت بےسمتی ہوئی جاتی ہے۔ ایک جنگل ہے، انسانوں کا جنگل، تباہ حال مجبور و لاچار انسانوں کا جنگل۔ سپاٹ چہروں، بے رنگ
یوزلیس
جب منیر اور وہ لڑکی جلال کے دفتر کی سیڑھیاں چڑھ کر، جلال کے کمرے میں آ کر کھڑے ہوئے تو جلال نے پہلے لڑکی کوبغور دیکھا اور پھر منیر سے نظر ملائی۔ پھر بڑی دھیمی آواز میں اس کے منہ سے عادتاً ’’یُوزلیس‘‘ نکل گیا۔ اس پر جو منیر کا ردعمل ہوا وہ حیران کن تھا۔
اپنی اپنی زندگی
یہ دوسری صبحِ کاذب تھی کہ ’’اَلصَّلٰوۃُ خَیْر’‘ مِنَ النَّوْم‘‘ کی آواز پر نہ تو وہ بستر سے ایک جھٹکے سے اٹھی، نہ ہی بِنا دیکھے پیروں میں چپل اُڑسی کہ غسل خانے کی جانب لپکے۔ اس کے ذہن کی اندھیر نگری میں سوچوں کا کہرام مچا تھا،بل کہ سوچ کے دونوں سرے ایک
سلامت رہو!
سو یہ گھر آج سے اپنا ہوا۔ یہ اینٹیں، یہ سیمنٹ، یہ لال رنگ مٹی، یہ کھڑکی، یہ دروازہ، یہ سب میرا اپنا ہے۔ ایک کمرا، ایک کچن اور ایک باتھ، میری زندگی بھر کی کل کائنات، یہ گھر اور میرا اپنا بے معنی وجود۔۔۔ جس طرح گھر کے معنی اس کی وسعتوں سے ہوتے ہیں، کہ
میں ہوں فرزانہ
ابتدائی سیشن کے بعد گروپس میں بھی ڈسکشن اختتام پذیر ہو چکی تھی، اور اب چاے کا وقفہ تھا۔ ڈیلی گیٹس دو دو، چار چار کی ٹولیوں میں بیٹھے کسی نہ کسی موضوع پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ نعیمہ ہیومن رائٹس والوں کی طرف سے کراچی سے پہنچی تھیں، ڈاکٹر راشدہ کانفرنس
کم آشنائی، گریز پائی
نہ کم نہ زیادہ پورے ستائیس برس بعد اسے اچانک محسوس ہوا کہ آج دھوپ بہت دھوم دھام سے نکلی ہے۔ اس کے چاروں جانب بے حد شفّاف روشنی تھی۔ وہ باہر لان میں کرسی ڈالے بیٹھی تھی۔ اس نے آنکھیں سکیڑیں، تھوڑا کرسی کے پیچھے کھسکی اور گردن کو کندھوں پر پھینک کر آسمان
توتیا من موتیا
شمع اور بختیار کی شادی عام روایتی شادیوں جیسی تھی۔ اس قدر رواجی کہ شمع اور بختیار کی عمروں کا پندرہ سال کا تفاوت بھی مد نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ بختیار ایک لاابالی اور پختہ عادات و اطوار کا مالک تھا۔ اس روایتی مرد کے دل میں بیوی کی شناخت محض ایک ذاتی وجود
بند کمروں کی شناسائیاں
دو چار روز سے گھر میں کچھ ہو رہا تھا۔ اس کے بچے اور میاں کچھ پلان کر رہے تھے۔ فون آ جا رہے تھے اور اس کامیاں بچوں کو بتا رہا تھا کہ ہاں فلاں وقت ٹھیک ہے، ہاں ہاں فلاں کا گھر بھی صحیح رہے گا۔ زرینہ کو اس تمام Activity سے یہ پلے پڑا کہ کسی بڑی خاتون شخصیت
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-