- کتاب فہرست 183431
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1772
طرززندگی15 طب579 تحریکات257 ناول3498 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1339
- دوہا61
- رزمیہ94
- شرح149
- گیت88
- غزل762
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1395
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ16
- مجموعہ4021
- مرثیہ336
- مثنوی704
- مسدس47
- نعت443
- نظم1041
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
ویکوم محمد بشیر کے افسانے
محبت نامہ
میری پیاری سراما! میری پیاری ساتھی، وجود کے اس مختصر لمحے میں جب زندگی جوانی کے جوش سے ابلی پڑتی ہو اور جب دل محبت کی خوشبو سے معطر ہو۔۔۔ جہاں تک میرا معاملہ ہے، میری زندگی کا ہرلمحہ سراما کی محبت میں گذرتا ہے۔ اور سراما، تمہارا میں اپنے
تعویذ
منتراچراتوکا وجود اس دن ہوا جس دن ایک آم عبدالعزیز کے گنجے سر پر گرا۔ گھر کے قریب لگے ہوئے آم کے درخت سے پکے آم تو گرتے ہی رہتے تھے۔ ان گرے ہوئے آموں کو اگر فورا نہ اٹھایا جاتا تو خان انہیں فوراً لپک لیتا اور جھوٹا کرکے انہیں ناپاک کر دیتا تھا اور
ہاتھی کی پونچھ
یہ ایک چوری کی کہانی ہے۔ ایک بہت بڑا ہاتھی تھا جس نے دو مہاوتوں کو اپنے پیروں تلے روندکر مار ڈالا تھا۔ اسی ہاتھی کی دم سے ایک بال چرانا تھا اور اس طرح چرانا تھا کہ کوئی دیکھنے نہ پائے۔ نہ ابا، نہ اماں اور نہ ہی مہاوت۔ مجھے اس کی دم سے ایک بال، صرف ایک
سیکنڈ ہینڈ
غصہ میں بھری ہوئی، بال بکھرائے شاردا، آج تانڈو ناچ کے موڈ میں تھی۔ ’’تم تو جانتی ہونا شاردے۔۔۔ آج مجھے کتنا ضروری کام ہے! کل اخبار نکلنے کا دن ہے نا۔۔۔! تو بھئی اگر کھانا تیار ہو تب مجھے جلدی سے دے دو۔۔۔‘‘ نامہ نگار گوپی ناتھ نے بڑی نرمی سے کہا۔‘‘ ’’کھانا۔۔۔؟‘‘
ماں
ایک دور دراز شہر کی زندگی کے مصائب جھیلتے ہوئے بیٹے کو ماں خط لکھتی ہے۔ اس کی تحریر میں اس کے دل کا درد ہے، ’’بیٹے، میں بس تجھے دیکھنا چاہتی ہوں۔‘‘ صرف اتنا ہی لکھ کر وہ رکتی نہیں ہے۔ گرامر کے ہر قاعدے اور ہر اصول سے عاری، گھسیٹ میں لکھے ہوئے خط
نیلی روشنی
میری زندگی میں ہونے والے عجیب و غریب واقعات میں سے ایک واقعہ یہ بھی ہے۔ نہیں، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اسے تو عام واقعات سے ہٹ کر کوئی غیرمعمولی واقعہ کہنا چاہیے۔۔۔ ایک مافوق الفطرت واقعہ۔ میں نے اسے سائنسی منطق کے ذریعے سمجھنا چاہا مگر مجھے کامیابی
سونے کی انگوٹھی
ایک دن بیوی نے اپنے ٹین کے بکس سے سونے کی ایک پرانی انگوٹھی نکالی اور اسے اپنی انگلی میں ڈال کراس کی قدروقیمت کا اندازہ کرتے ہوئے مجھ سے پوچھا، ’’اچھی لگ رہی ہے نا؟‘‘ میں نے پوچھا، ’’باوا آدم کے زمانے کایہ کھلونا تمہارے پاس کہاں سے آیا؟‘‘ ’’یہ
ٹائیگر
خشک سالی سے ملک کے اکثر لوگ کمزور ہوکر محض کھال اور ہڈیوں کے ڈھانچے رہ گئے تھے مگر ٹائیگر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔ خوش قسمت کتا! آرام کرتے ہوئے ٹائیگر کو دیکھ کر یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ یہ کوئی کمبل میں لپٹی ہوئی بڑی سی گٹھری ہے۔ وہ دوغلی نسل
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1772
-