- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر63
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
ویکوم محمد بشیر کے افسانے
محبت نامہ
میری پیاری سراما! میری پیاری ساتھی، وجود کے اس مختصر لمحے میں جب زندگی جوانی کے جوش سے ابلی پڑتی ہو اور جب دل محبت کی خوشبو سے معطر ہو۔۔۔ جہاں تک میرا معاملہ ہے، میری زندگی کا ہرلمحہ سراما کی محبت میں گذرتا ہے۔ اور سراما، تمہارا میں اپنے
تعویذ
منتراچراتوکا وجود اس دن ہوا جس دن ایک آم عبدالعزیز کے گنجے سر پر گرا۔ گھر کے قریب لگے ہوئے آم کے درخت سے پکے آم تو گرتے ہی رہتے تھے۔ ان گرے ہوئے آموں کو اگر فورا نہ اٹھایا جاتا تو خان انہیں فوراً لپک لیتا اور جھوٹا کرکے انہیں ناپاک کر دیتا تھا اور
ہاتھی کی پونچھ
یہ ایک چوری کی کہانی ہے۔ ایک بہت بڑا ہاتھی تھا جس نے دو مہاوتوں کو اپنے پیروں تلے روندکر مار ڈالا تھا۔ اسی ہاتھی کی دم سے ایک بال چرانا تھا اور اس طرح چرانا تھا کہ کوئی دیکھنے نہ پائے۔ نہ ابا، نہ اماں اور نہ ہی مہاوت۔ مجھے اس کی دم سے ایک بال، صرف ایک
سیکنڈ ہینڈ
غصہ میں بھری ہوئی، بال بکھرائے شاردا، آج تانڈو ناچ کے موڈ میں تھی۔ ’’تم تو جانتی ہونا شاردے۔۔۔ آج مجھے کتنا ضروری کام ہے! کل اخبار نکلنے کا دن ہے نا۔۔۔! تو بھئی اگر کھانا تیار ہو تب مجھے جلدی سے دے دو۔۔۔‘‘ نامہ نگار گوپی ناتھ نے بڑی نرمی سے کہا۔‘‘ ’’کھانا۔۔۔؟‘‘
ماں
ایک دور دراز شہر کی زندگی کے مصائب جھیلتے ہوئے بیٹے کو ماں خط لکھتی ہے۔ اس کی تحریر میں اس کے دل کا درد ہے، ’’بیٹے، میں بس تجھے دیکھنا چاہتی ہوں۔‘‘ صرف اتنا ہی لکھ کر وہ رکتی نہیں ہے۔ گرامر کے ہر قاعدے اور ہر اصول سے عاری، گھسیٹ میں لکھے ہوئے خط
ٹائیگر
خشک سالی سے ملک کے اکثر لوگ کمزور ہوکر محض کھال اور ہڈیوں کے ڈھانچے رہ گئے تھے مگر ٹائیگر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔ خوش قسمت کتا! آرام کرتے ہوئے ٹائیگر کو دیکھ کر یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ یہ کوئی کمبل میں لپٹی ہوئی بڑی سی گٹھری ہے۔ وہ دوغلی نسل
ایک چھوٹی سی پرانی پریم کہانی
یہ واقعہ تقریباً بیس برس قبل ہوا تھا مگر مجھے اس طرح یاد ہے جیسے یہ کل کی بات ہو۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ ان دنوں والی چستی اور ہمت کہاں چلی گئی۔ اس زمانے میں صرف ایک قوت ہوا کرتی تھی۔ جوانی کی امنگ اور بس۔ دل نے جو کہا وہ کر گذرے۔ اے حسن اور اندھے یقین
نیلی روشنی
میری زندگی میں ہونے والے عجیب و غریب واقعات میں سے ایک واقعہ یہ بھی ہے۔ نہیں، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اسے تو عام واقعات سے ہٹ کر کوئی غیرمعمولی واقعہ کہنا چاہیے۔۔۔ ایک مافوق الفطرت واقعہ۔ میں نے اسے سائنسی منطق کے ذریعے سمجھنا چاہا مگر مجھے کامیابی
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-