- کتاب فہرست 184867
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب878 تحریکات290 ناول4311 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1097
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات672
- ماہیہ19
- مجموعہ4837
- مرثیہ374
- مثنوی815
- مسدس57
- نعت535
- نظم1198
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
ذاکر فیضی کے افسانے
میرا کمرہ
یونیورسٹی ہوسٹل کے میرے اس کمرے میں اکثر محفلیں جمتی تھیں۔ میرے چند دوست میرے کمرے میں آ جاتے تھے اور ارادی یا غیر ارادی طور پر کسی بھی موضوع پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہو جاتا تھا۔ یونیورسٹی اپنے ڈبیٹ کلچر کے لئے مشہور تھی۔ یہاں کا ہر ایک طالب علم اپنے
وائرس
معصوم نے قاتل کی جانب موبائل بڑھاتے ہوئے کہا۔ ”بھیّا۔۔۔ م۔۔۔ می۔۔۔ میری۔۔۔ ماں سے کہنا۔۔۔ میں مرگیا۔“ یہ الفاظ اداکرتے ہوئے اس نے اپنے جسم کی تمام طاقت کو موبائل پکڑے ایک ہاتھ اور دونوں آنکھوں میں سمیٹ لیاتھا۔ مگر یہ جملہ پورا ہوتے ہوتے اس کی ساری طاقت
دھورا نروان
پروفیسر صاحب پچپن سال کی عمر میں بھی بہت اسمارٹ اور خوب صورت لگ رہے تھے۔ اُن کے شاگردوں کا کہنا تھا کہ وہ بالوں کو رنگنے کے بعد چالیس سے زیادہ کے نہیں لگتے۔ انھوں نے سفید شرٹ پر لال ٹائی باندھی ہوئی تھی اور کوٹ نیلے رنگ کا تھا۔ وہ لمبے سے آئینے کے سامنے
ٹی۔ او۔ ڈی
وہ اسٹوری ٹیلر کے نام سے اس قدر مشہور ہو چکی تھی کہ لوگ اس کا اصل نام تک نہیں جانتے تھے۔ کبھی کبھی اس کے فن اور شخصیت پر کوئی مضمون شائع ہوتا تو اس کا اصل نام سامنے آجاتا تھا ورنہ وہ زمانے کے لئے اسٹوری ٹیلر ہی تھی۔ دنیا کے بہت سے ملکوں کے بڑے بڑے شہروں
اسٹوری میں دم نہیں ہے
ایک سرکاری دفتر کے بڑے بابو، ”ستارہ سینما“ کے ایک ایک پوسٹر کو بہت غور سے دیکھ رہے تھے، تقریباً ننگی تصویریں۔ ستارہ میں ”صرف بالغوں کے لیے“ فلم چل رہی تھی۔ دسمبر کی دھندلی شام تھی۔ ٹھنڈ زیاہ نہیں تھی۔ آج سنیچر تھا اور کل دفتر کی چھٹی اس لیے بڑے بابو
ٹوٹے گملے کا پودا
حنانے غسل خانے میں پانی سے بھری بالٹی رکھی۔ دروازہ بندکیا۔ نہانے سے پہلے حسب عادت پیرسے چپل نکاکرچند لمحے نل کو گھورا اوردوتین چپل نل پر جڑدیے۔ وہ زنگ زدہ نل جو برسوں سے بندتھا، خاموشی سے پٹتارہا۔ گذشتہ پندرہ سال سے ایسے ہی پِٹ رہاتھا۔ پندرہ سال قبل
ہریا کی حیرانیاں
مداری سڑک کے کنارے مناسب مقام دیکھ کر تماشے کی تیّاری کر رہا تھا۔ جمورا اس کی مدد میں لگا تھا۔ مداری نے ایک پوٹلی کھولی، اس میں سے کالی چادر نکال کرزمین پر بچھا دی۔ پھر وہ پوٹلی سے دوسرا سامان نکال کر جمورے کو دینے لگا۔ جمورا استاد کے بتائے مقام پر اس
زندہ آتما
مُنّا لال کی کشمکش جاری تھی۔ وہ گاؤں کی گلیاں پار کر چکا تھا، اب تیزی سے کھیتوں کی طرف جا رہا تھا۔ اُس کے دماغ میں دو مختلف طوفان چل رہے تھے۔ ایک طوفان کہہ رہاتھا۔ ”منّا لال! تُجھے اس اندھیری رات میں سیما سے ملنے نہیں جانا چاہئے، گنگا کنارے نمعلوم
join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-