- کتاب فہرست 188640
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1531 قصہ / داستان1738 صحت108 تاریخ3579طنز و مزاح748 صحافت216 زبان و ادب1978 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5029 سیاسی372 مذہبیات4900 تحقیق و تنقید7352افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6357-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1330
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1659
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5351
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس61
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
ذاکر فیضی کے افسانے
میرا کمرہ
یونیورسٹی ہوسٹل کے میرے اس کمرے میں اکثر محفلیں جمتی تھیں۔ میرے چند دوست میرے کمرے میں آ جاتے تھے اور ارادی یا غیر ارادی طور پر کسی بھی موضوع پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہو جاتا تھا۔ یونیورسٹی اپنے ڈبیٹ کلچر کے لئے مشہور تھی۔ یہاں کا ہر ایک طالب علم اپنے
دھورا نروان
پروفیسر صاحب پچپن سال کی عمر میں بھی بہت اسمارٹ اور خوب صورت لگ رہے تھے۔ اُن کے شاگردوں کا کہنا تھا کہ وہ بالوں کو رنگنے کے بعد چالیس سے زیادہ کے نہیں لگتے۔ انھوں نے سفید شرٹ پر لال ٹائی باندھی ہوئی تھی اور کوٹ نیلے رنگ کا تھا۔ وہ لمبے سے آئینے کے سامنے
ٹی۔ او۔ ڈی
وہ اسٹوری ٹیلر کے نام سے اس قدر مشہور ہو چکی تھی کہ لوگ اس کا اصل نام تک نہیں جانتے تھے۔ کبھی کبھی اس کے فن اور شخصیت پر کوئی مضمون شائع ہوتا تو اس کا اصل نام سامنے آجاتا تھا ورنہ وہ زمانے کے لئے اسٹوری ٹیلر ہی تھی۔ دنیا کے بہت سے ملکوں کے بڑے بڑے شہروں
وائرس
معصوم نے قاتل کی جانب موبائل بڑھاتے ہوئے کہا۔ ”بھیّا۔۔۔ م۔۔۔ می۔۔۔ میری۔۔۔ ماں سے کہنا۔۔۔ میں مرگیا۔“ یہ الفاظ اداکرتے ہوئے اس نے اپنے جسم کی تمام طاقت کو موبائل پکڑے ایک ہاتھ اور دونوں آنکھوں میں سمیٹ لیاتھا۔ مگر یہ جملہ پورا ہوتے ہوتے اس کی ساری طاقت
ٹوٹے گملے کا پودا
حنانے غسل خانے میں پانی سے بھری بالٹی رکھی۔ دروازہ بندکیا۔ نہانے سے پہلے حسب عادت پیرسے چپل نکاکرچند لمحے نل کو گھورا اوردوتین چپل نل پر جڑدیے۔ وہ زنگ زدہ نل جو برسوں سے بندتھا، خاموشی سے پٹتارہا۔ گذشتہ پندرہ سال سے ایسے ہی پِٹ رہاتھا۔ پندرہ سال قبل
اسٹوری میں دم نہیں ہے
ایک سرکاری دفتر کے بڑے بابو، ”ستارہ سینما“ کے ایک ایک پوسٹر کو بہت غور سے دیکھ رہے تھے، تقریباً ننگی تصویریں۔ ستارہ میں ”صرف بالغوں کے لیے“ فلم چل رہی تھی۔ دسمبر کی دھندلی شام تھی۔ ٹھنڈ زیاہ نہیں تھی۔ آج سنیچر تھا اور کل دفتر کی چھٹی اس لیے بڑے بابو
ہریا کی حیرانیاں
مداری سڑک کے کنارے مناسب مقام دیکھ کر تماشے کی تیّاری کر رہا تھا۔ جمورا اس کی مدد میں لگا تھا۔ مداری نے ایک پوٹلی کھولی، اس میں سے کالی چادر نکال کرزمین پر بچھا دی۔ پھر وہ پوٹلی سے دوسرا سامان نکال کر جمورے کو دینے لگا۔ جمورا استاد کے بتائے مقام پر اس
زندہ آتما
مُنّا لال کی کشمکش جاری تھی۔ وہ گاؤں کی گلیاں پار کر چکا تھا، اب تیزی سے کھیتوں کی طرف جا رہا تھا۔ اُس کے دماغ میں دو مختلف طوفان چل رہے تھے۔ ایک طوفان کہہ رہاتھا۔ ”منّا لال! تُجھے اس اندھیری رات میں سیما سے ملنے نہیں جانا چاہئے، گنگا کنارے نمعلوم
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
-
