زیب غوری
غزل 102
اشعار 64
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
- 
                                                            شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بڑے عذاب میں ہوں مجھ کو جان بھی ہے عزیز
ستم کو دیکھ کے چپ بھی رہا نہیں جاتا
- 
                                                            شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا
شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو
- 
                                                            شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری جگہ کوئی آئینہ رکھ لیا ہوتا
نہ جانے تیرے تماشے میں میرا کام ہے کیا
- 
                                                            شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہ
ختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح
- 
                                                            شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
 
                         
                                 
                                 
                             
                             
                             
 