Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوکی کاکروچ

عشرت معین سیما

کوکی کاکروچ

عشرت معین سیما

MORE BYعشرت معین سیما

    اس کا نام کوکی کاکروچ تھا۔ وہ لال بیگوں کی فیملی میں سب سے چھوٹا کاکروچ تھا۔ اس گندے گھر میں سارے لال بیگ دن بھر گھر و صحن کے گندے حصوں اور غسل خانے اور باورچی خانے کی نالیوں میں چھپ کر رہتے تھے۔ جب گھر کے لوگ ان جگہوں کی صفائی نہیں کرتے، کچرا پھیلاتے اور وہاں تھوکتے یا گندپھینگتے تو سارے لال بیگ خوش ہو ہوکر رات کے آنے کا انتظار کرتے۔ جیسے ہی رات کو اس گھر کے مکین سو جاتے تو وہ سارے لال بیگ نکل کر یہ گندگی چاٹتے اور خوشیاں مناتے کہ یہ گندگی اب نہ صرف ان کو کھانا پینا مہیا کرئے گی بلکہ وہ ان کی تعداد میں بھی اضافہ کرےگی۔ اس ساری گندگی سے سیر ہونے کے بعد ہر روز کسی نہ کسی لال بیگ کے گھر کوئی نہ کوئی انڈے یا بچے ضرور آتے اور دو تین دن کے اندر اندر وہ بچے بڑے ہوکر مذید انڈے اور بچے لاکر نالیوں کی اندرونی جگہ یا کہیں کچرے کے ڈھیر میں چھپے رہتے۔ رات کو وہ سارے لال بیگ نکل کر غسل خانے کی زمین اور دیواروں میں گندگی تلاش کرنے کے لیے کبھی کھلے ہوئے ٹوتھ برش اور کھلے ہوئے ٹوتھ پیسٹ کو بھی چاٹتے لیکن صفائی کرنے کے سامان اور خوشبو سے انہیں الرجی ہوتی تھی۔ اس لیے بس ان ٹوتھ برش اور پیسٹ وغیرہ پر ایک چکر لگاکر یا منہ مار کر واپس نالیوں میں گھس کر خود کو خود گندا کرتے اور گندی کھا کر موٹے تازے ہو جاتے۔ اگلے دن سارے لال بیگ اپنے اپنے خاندان کی گنتی کرتے تو اس گندگی میں رہنے اور پلنے کی وجہ سے ان کے انڈوں اور بچوں کی تعداد بڑھ گئی ہوتی۔ کبھی کبھار اس گھر کے مکین کوئی شخص کیڑے مار اسپرے لاکر یا دوا چھڑک کر لال بیگوں کو مار بھی ڈالتے۔ لیکن لال بیگ کا خاندان اگلے دن اپنے مرے ہوئے لال بیگوں کی لاش تلاش کر کے ان کو گھسیٹ کر نالیوں میں چھپا لیتا اور رات بھر اس لال بیگ کو وہ نوچ نوچ کر کھاتے اور مزے اڑاتے۔

    کوکی کاکروچ لال بیگوں کے سردار کا بیٹا تھا لیکن اس کو شوق تھا کہ وہ صاف ستھری جگہ پر رہے اور اپنے لال بیگ بھائیوں کا مردہ جسم نہ کھائے۔ اس کے ماں باپ اس کو سمجھاتے کہ تم لال بیگ خاندان سے ہو اگر تم گندگی پسند نہیں کروگے اور یہ گند نہیں کھاؤگے تو نہ تمہارے یہاں انڈے آئیں گے اور نہ بچے۔ یہ بات لال بیگوں کے خاندان کی نشونما کے لیے بالکل اچھی نہیں۔ لال بیگ کو تو قدرت نے گندگی کا وہ کیڑا بنایا ہے جو جنگ و اور دھماکے کے بعد بھی اپنی افزائش کا سلسلہ صرف اس لیے جاری رکھتے ہیں کہ ہر گندے کام اور جگہ پر وہ آسانی سے پرورش پا لیتے ہیں اور اپنی نسل بڑھاتے ہیں۔ کوکی کاکروچ اپنے ماں باپ اور دادا دادی کی باتیں سن کر کہتا کہ

    “لیکن میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ گندی کے مقابلے میں صفائی کے کیا کیا فائدے ہیں؟ مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب میں اس گھر کے واش بیسن کی نالی میں چھپ کر صبح صبح ایک عورت کو ایک بچے کے ہاتھ صابن سے دھلوائے ہوئے دیکھتا ہوں۔ میں اس بچے کو کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں منہ ہاتھ دھوتے بھی دیکھتا ہوں اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر اور نہا دھو کر اسکول کی وین میں دوسرے بچوں کے ساتھ جاتے اور آتے بھی دیکھتا ہوں۔۔۔ میرا بھی دل چاہتا ہے کہ صبح اٹھ کر صابن سےمنہ دھو کر، نہا کر دانت صاف کر کے صفائی سے بیٹھ کر کھانا کھاؤں اور خوشبو لگاکر باہر جاؤں۔۔۔ آپ کو پتہ ہے میں کل چپکے سے صابن کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا اور ایک ننھی سی خوشبو کی شیشی اس بچے کے باتھ روم سے لے آیا ہوں آج شام کو میں بھی صابن سے نہاؤں گا اور خوشبو لگاؤں گا”

    کوکی کی دادی نے کوکی کی یہ خواہش سن کر گھبراتے ہوئے کہا:

    نہ نہ کوکی ایسا نہ کرنا۔۔۔ صابن اور خوشبو ہمارے لیے بہت خراب ہے۔۔۔ ارے! تم اس بچے کی بات کر رہے ہو نا جس کی ماں اس کو روزانہ زبردستی منہ دھلاتی ہے اور صاف ستھرے کپڑے پہنا کر اسکول بھیجتی ہے، مگر وہ شرارتی لڑکا تو نہ صرف آنکھ بچا کر ٹوتھ پیسٹ ادھورا کرتا ہے بلکہ صابن سے بھی ہاتھ نہیں دھوتا اور صابن کتر کتر کر زمین پر پھینک دیتا ہے، وہ بچہ اسکول سے اپنے کپڑے روز گندے کرکے آتا ہے، ہر جگہ تھوکتا ہے اور باہر کی ان چیزوں کو کھانے کی ضد کرتا ہے جن پر مکھیاں بھنبھنا رہی ہوتی ہیں۔۔۔ اگر چہ وہ بچہ ہی ہمارے لیے اس گھر میں رہنے کا سامان بنائے ہوئے ہے لیکن پھر بھی وہ بہت برا بچہ ہے کیونکہ اس کی ماں روزانہ گھر صاف کرتی ہے اور اس کو بھی صاف ستھرا رکھنے کی کوشش کرتی ہے لیکن وہ اپنی ماں کی بات بھی نہیں سنتا، جو بچے اپنی ماں کی بات نہ مانیں انہیں دنیا میں کبھی صحت و کامیابی نہیں ملتی۔۔۔ تم اس لڑکے کی بات بالکل نہ کرو۔۔۔ تم اس جیسے بالکل نہ بننا‘‘

    کوکی کی دادی کی یہ باتیں سن کر وہاں کھڑی کوکی کی ماں نے جلدی سے کوکی کاکروچ کو اپنے گہرے کالے اور گندے پروں کے نیچے چھپاتے ہوئے کہا کہ

    ارے میرے لال! یہ باتیں چھوڑو! بس یہ جان لو کہ اس زمین پر ہماری نسل اگر چہ تیس لاکھ سال پرانی ہے لیکن پھر بھی ہم لال بیگوں کی عمر ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی ہے اگر تم صفائی کے بارے میں زیادہ سوچوگے اور صاف ستھرے رہنے کی خواہش کروگے تو بیمار پڑ جاؤگے۔ صفائی انسانوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ کیونکہ صفائی ستھرائی رکھنے سے انسان بیمار نہیں ہوتے اور لمبی عمر پاتے ہیں۔۔۔۔ ہم کیڑے ہیں اور ہم گندگی میں پرورش پاتے ہیں۔ انسانوں کے جو بچے صاف ستھرے رہتے ہیں، روزانہ نہاتے دھوتے ہیں، دانت صاف کرتے ہیں اور اپنے گھروں کو بھی صاف رکھتے ہیں ہم ان کے گھروں میں نہیں پل سکتے اور اگر غلطی سے کوئی ایک کاکروچ بھی ایسے گھر میں چلا جائے تو وہ وہاں اپنی نسل نہیں بڑھا سکتا، میرے پیارے بیٹے! ہمارے لیے وہ لوگ اور وہ گھر اچھے ہیں جو گندے رہتے ہیں اور سست و کاہل ہیں۔ ہم ایسے ہی گھروں میں بیماریاں پھیلاتے ہیں اور لوگوں کی توانائی اور خوشی چھین لیتے ہیں۔ ہم انسانوں کے دشمن ہیں اور انسان بھی ہمارے دوست نہیں۔ اس لیے اب صفائی کا خیال تم اپنے دل سے نکال دو۔ صفائی انسانوں کی دوست اور ہماری دشمن ہے۔ اگر تم یہ گندگی نہیں کھاؤگے اور گندی نالی میں نہیں رہوگے تو نہ اپنی نسل کو بڑھا پاؤگے اور نہ خود زندہ رہ سکوگے‘‘

    یہ سب کہتے کہتے کوکی کی ماں کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کوکی اپنی ماں اور اپنے باپ سے بہت محبت کرتا تھا۔ اس نے گٹر کی نالی میں بنے اپنے گھر کے کمرے میں جاکر اسی وقت صابن کا وہ ٹکڑا اور خوشبو کی شیشی گھسیٹ کر باہر نکالی اور نالی میں بہتے گندے پانی میں ڈال کر یہ چیزیں بہا ڈالیں۔

    اب اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ گندی نالیوں میں ہی رہے گا اور کسی صاف گھر میں نہیں جائےگا اور نہ صفائی پسند کرنے والے لوگوں کے قریب جائےگا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے