ننھے خرگو ش کی چالاکی
پھرخرگوشوں کے سردار ڈِم ڈِم نے کھڑے ہوکر اپنی تقریر اس طرح شروع کی:
’’محترم بھائیو اوربہنو، آج میں نے آپ کو بہت بڑے ہنگامی حالات پرغوروخوض کرنے کے لئے بلایاہے۔ آپ لوگوں نے میری بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں جمع ہو کر اس جلسے کو کامیاب بنایا ہے۔ اس کے لئے میں آپ سب کا شکرگزار ہوں۔ آپ نے یہاں آنے کے لئے جوتکلیفیں اٹھائی ہیں، اس کے لئے میں معافی چاہتاہوں‘‘۔
اتنا سننے کے بعد سب خرگوشوں نے سردارڈِم ڈِم کی جے کے نعروں سے جنگل کو گنجا دیا۔ پھرسردار ڈم ڈم نے آگے تقریرشروع کی، ’’ہاں تو بھائیو، جس مشکل کو حل کرنے کے لئے آپ کو بلایا گیا ہے، وہ مشکل بادشاہ شیر کے نائب وزیرگیدڑ کی پیدا کی ہوئی ہے۔ جاسوسوں کے ذریعے مجھے پتہ چلا ہے کہ نائب وزیر نے کل وزیر خاص اُلّو سے دو گھنٹے تک بات چیت کی۔ جس میں گیدڑ نے شیرکے ذریعے ہم لوگوں کو کھانے کی بات رکھی۔ گیدڑ بادشاہ شیر سے کہے گا کہ ان کی صحت خراب ہوتی جارہی ہے، اس لئے انہیں روز ایک خرگوش کھاناچاہئے۔ پھربادشاہ شیر ہر روز مجھ سے ایک خرگوش کھانے کے لئے منگائے گا۔
’’مجھے یہ بھی پتہ چلاہے کہ یہ بات نائب گیدڑ کل اپنے بادشاہ شیر سے کہے گا۔ امید ہے کہ بادشاہ شیر اپنے نائب وزیر کی اس تجویز کومان کر دو تین دن میں مجھے روزانہ ایک خرگوش بھیجنے کے لئے حکم دے گا۔ اب آپ ہی بتائیے کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے؟ جہاں تک میرا خیال ہے، یہ نائب وزیرگیدڑ جب تک زندہ رہے گا، تب تک وہ ہم لوگوں کو مرواتا رہے گا۔ اگرآپ لوگ اس گیدڑ کو کسی طرح کل تک مار ڈالنے کا طریقہ سوچ لیں تو ہم سب بچ سکتے ہیں۔ میں آپ کو دو گھنٹے کا وقت دیتا ہوں، ورنہ کل پھر اسی وقت ایک اوربیٹھک ہوگی۔‘‘ سردارڈم ڈم نے اپنی تقریر ختم کی۔ سبھی خرگوش پریشان ہو کر سوچ بچار کرنے لگے۔
قریب ایک گھنٹے بعد ایک چھوٹا خرگوش ہمت کرکے کھڑا ہوا اوربولا: ’’محترم ڈم ڈم صاحب، میرا نام پنٹی ہے۔ مجھے گیدڑ پکڑنے کا بہت عمدہ طریقہ آتا ہے۔ اس کام کے لئے مجھے چار ساتھیوں کی ضرورت ہے‘‘۔
سردار ڈم ڈم نے پٹنی کو چارخرگوش ساتھی دے دیئے اور کہا، ’’مجھے امید ہے کہ آپ کل تک یہ مشکل کام کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اب آپ سب بھائی اوربہنیں جاسکتے ہیں۔ جے ہند!‘‘
سب خرگو ش اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ پنٹی نے اپنے چارساتھیوں کوطریقہ بتا کر دوسرے دن مقررہ وقت پرایک درخت کے نیچے آنے کے لئے کہہ دیا۔ پھر وہ بھی اپنے گھر چلا گیا۔
دوسرے دن سب ساتھی تجویز کے مطابق ا س راستے پر پہنچے جہاں سے گیدڑ روز اپنے گھر جاتا تھا۔ اسی راستے میں پنٹی نے ایک درخت کا انتخاب کیا اوراس درخت سے ایک پتلی ٹہنی توڑی اوراسے درخت کے تنے سے کس کرباندھ دیا۔
اب شاخ درخت کے تنے سے بالکل چمٹ گئی تھی۔ اس کے بعد پنٹی نے ایک خرگوش کی پیٹھ پر چڑھ کرشاخ کے اوپری سرے پر ایک لمبی رسی باندھ دی۔ اب ٹہنی اس طرح ہوگئی تھی کہ اگر رسی کھینچی جاتی تو شاخ کھنچ کر ایک بڑے چمٹے کی طرح ہوجاتی اور درخت اورشاخ کے درمیان ایک خلا بن جاتا۔ چھوڑ نے پرشاخ دوبارہ درخت سے لگ جاتی۔
پنٹی گیدڑ کے راستے میں کھڑا ہوگیا۔ باقی خرگوشوں نے مل کر رسی کھینچی جس سے بندھی ہوئی شاخ اوردرخت کے تنے کے درمیان ایک بڑے چمٹے کی طرح خلا بن گیا۔
شام کوگیدڑ اسی راستے سے اپنے گھر کی طرف جارہا تھا۔ اس نے جب پنٹی کو راستے میں کھڑے دیکھا تو پھولے نے سمایا۔ اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔ پنٹی بھی ہوشیار ہوگیا۔ گیدڑجیسے ہی پنٹی کے قریب آیا، اس نے درخت کی طرف دوڑنا شروع کیا۔ گیدڑ بھی پنٹی کے پیچھے دوڑا۔
درخت کے پاس پہنچ کر پنٹی درخت اور شاخ کے درمیان سے نکل گیا۔ گیدڑ بھی جب درمیان سے نکلنے لگا تب چاروں خرگوش ساتھیوں نے فوراً رسی چھوڑ دی۔ رسّی کا چھوڑنا تھا کہ شاخ درخت سے لگ گئی اور گیدڑ کی دم اس میں پھنس کررہ گئی۔ پھرسب خرگوشوں نے مل کرگیدڑ کی خوب مرمت کی اوراسے جان سے مارڈالا۔
پنٹی کی اس تجویز سے خوش ہو کر سارے خرگوشوں نے اسے بہت سا انعام دیا۔
مأخذ:
Sarita Shumara 82 Mar 1966 (Pg. 110)
-
- ناشر: وشوناتھ
- سن اشاعت: 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.