اجمل صدیقی
غزل 12
اشعار 11
آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں
آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بول پڑتا تو مری بات مری ہی رہتی
خامشی نے ہیں دئے سب کو فسانے کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جس دن سے گیا وہ جان غزل ہر مصرعے کی صورت بگڑی
ہر لفظ پریشاں دکھتا ہے، اس درجہ ورق نمناک ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میرے ساتھ سوئے جنون چل مرے زخم کھا مرا رقص کر
میرے شعر پڑھ کے ملے گا کیا پتا پڑھ کے گھر کوئی پا سکا؟
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا کیا نہ پڑھا اس مکتب میں، کتنے ہی ہنر سیکھے ہیں یہاں
اظہار کبھی آنکھوں سے کیا کبھی حد سے سوا بے باک ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے