یہ عورتوں میں طوائف تو ڈھونڈ لیتی ہیں
طوائفوں میں انہیں عورتیں نہیں ملتیں
ڈاکٹر مینا نقوی کا شمار تعلیم یافتہ شاعرات میں ہوتا ہے جنھوں نے شاعری کی مختلف اصناف میں اپنی طبع کے جوہر دکھائے اور زندگی کے اپنے تجربات اور مشاہدات کو شعری پیکر میں ڈھال کر پیش کیا۔ ڈاکٹر مینا نقوی کا اصل نام بدر منیر زہرا تھا، آپ20مئی1955کو نگینہ میں پیدا ہوئیں۔
ڈاکٹر مینا نقوی مغربی یوپی کے ایک معزز علمی گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے بزرگوں میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین بھی شعر گوئی کے میدان میں ہمیشہ سرگرم رہیں۔ یوں تو پیشے کے اعتبار سے وہ ایک معالجہ تھیں لیکن ادبیات میں بھی ان کا خاصا دخل رہا۔ اردو تو خیر گھر کی ہی زبان ہے اس کے علاوہ انھوں نے انگریزی، ہندی اور سنسکرت زبانوں میں بھی ایم اے کیا۔
ڈاکٹر مینا نقوی کے نو شعری مجموعے منظر عام پر آئے جن میں سائبان، بادبان، درد پتجھڑ کا، کرچیاں درد کی، منزل اتر پردیش اردو اکیڈمی اور بہاراردو اکیڈمی سے انعام یافتہ ہیں اور 2018 میں غالب انسٹی ٹیوٹ نے انہیں بیسٹ شاعرہ کے اعزاز سے بھی نوازا۔ اس کے علاوہ انہیں کئی ادبی تنظٰیموں نے اعزازات سے نوازا۔ ہندی میں درد پتجھڑ کا، کرچیاں درد کی اور دھوپ چھاؤں وغیرہ ان کی فکری پرواز کے شاہد ہیں۔ مینا نقوی نے شاعری کے علاوہ نثر میں بھی بہت کچھ لکھا۔ افسانے انشائیے اور تحقیقی مضامین اور تبصروں نے بھی ان کے قلم کی گرفت میں آکر صاحبان نقد و نظر سے داد و تحسین وصول کی۔ان کا کلام ملکی و بین الاقوامی رسائل و جرائد میں اہتمام کے ساتھ شائع ہوتا رہا۔ مینا نقوی کا انتقال15 نومبر2020 کو نوئیڈا میں ہوا۔