تخلص : 'مظفر'
اصلی نام : محمد مظفر الدین صدیقی
پیدائش : 23 Dec 1933 | میرٹھ, اتر پردیش
وفات : 28 Jan 2011
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
نام محمد مظفر الدین احمد صدیقی اور تخلص مظفر ہے۔۲۳؍دسمبر ۱۹۳۳ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور لاہور میں بودوباش اختیار کی۔بہترین نعت گو کا ایوارڈ پاکستان ٹیلی وژن سے ۱۹۸۰ء میں حاصل کیا۔ غالب اکیڈمی دہلی کی جانب سے بہترین شاعر کا ’’افتخار غالب‘‘ ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔متعدد فلموں کے گانے بھی لکھ چکے ہیں، مگر جب سے نعت کہنا شروع کی، فلمی گانوں کو خیر آباد کہہ دیا۔ ا ن کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’برف کی ناؤ‘(مجموعۂ غزل)، ’باب حرم‘(نعت)، ’لہجہ‘(غزل)، ’نورازل‘(نعت) ، ’الحمد‘(حمدوثنا)، ’حصار‘(نظم)، ’لہوکی ہریالی‘(گیت)، ’ستاروں کی آبجو‘(قطعات)، ’کھلے دریچے‘، ’بند ہوا‘(غزل)،’کعبۂ عشق‘(نعت)، ’لاشریک‘، ’صاحب التاج‘، ’گئے دنوں کا سراغ‘، ’گہرے پانی‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:282