تمام
تعارف
غزل118
نظم29
شعر74
مزاحیہ شاعری3
ای-کتاب41
تصویری شاعری 25
آڈیو 13
ویڈیو 59
قطعہ11
رباعی7
قصہ6
گیلری 5
دوہا3
گیت9
قتیل شفائی کے قصے
پنجابیوں سے شکایت
فلم اسٹار انل کپور کے ہاں ایک دعوت میں قتیل شفائی، اظہر جاوید اور جاوید اختر شریک تھے۔ دوران گفتگو جاوید اختر قتیل سے کہنے لگے کہ پنجاب کے لوگوں نے اردو زبان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ مثلاً ہم لوگ کہتے ہیں کہ ’’کھانا کھائیے‘‘ اسی کو پنجاب کے لوگ کہیں گے
جلیس کی دعوت اور لاہور سے واپسی
ابراہیم جلیس کراچی میں قیام پذیر تھے۔ قتیل شفائی، احمد ندیم قاسمی کے علاوہ کچھ اور دوست جب کراچی تشریف لے جاتے تو جلیس ملتے ہی پوچھتے،’’کب تک قیام ہے؟‘‘ اور جب ملاقاتی کہتا کہ فلاں تاریخ تک ہے تو فوراً جواب دیتے کہ اس دن تو میں آپ کی دعوت کرنا چاہتا
منیر نیازی کے لیے مشورہ
نارنگ ساقی کے ہاں ایک دعوت میں منیر نیازی، قتیل شفائی، مجتبیٰ حسین، کیول سوری، سرور تو نسوی، کیلاش ماہر اور بہت سے دوسرے احباب جمع تھے۔ شعرو شاعری کا سلسلہ شعروع ہوا۔ سب لوگ سنا چکے تو قتیل شفائی نے منیر نیازی سے کہا، ’’کچھ سناؤ بھائی۔‘‘ چونکہ منیر
اسیر بے زنجیر
سوریا سے ایک شاعر اسیر تشریف لائے۔ قتیل صاحب نے جو ان دنوں پاکستان رائٹرز گلڈ کے سکریٹری تھے، ان کا استقبال کرتے ہوئے کہا، ’’پہلی دفعہ میں نے دیکھا ہے کہ ’اسیر‘ بے زنجیر بھی ہوتے ہیں۔‘‘ اس پر اسیرؔ نے برجستہ جواب دیا، ’’میں نے بھی پہلا ’قتیل‘ دیکھا