سجاد حیدر یلدرم کے افسانے
ازدواج محبت
یہ ایک ایسے فرد کی کی کہانی ہے، جو کبھی حیدرآباد کی ریاست میں ڈاکٹر ہوا کرتا تھا۔ وہاں اسے لیڈیز ڈسپینسری میں کام کرنے والی ایک لیڈی ڈاکٹر سے محبت ہو جاتی ہے۔ وہ اس سے شادی کر لیتا ہے۔ مگر اس شادی سے ناراض ہوکر ریاست کے حکام اسے 48 گھنٹے میں ریاست چھوڑنے کا حکم سنا دیتے ہیں۔ اس حکم سے ان کی زندگی پوری طرح بدل جاتی ہے۔
مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو اپنے دوستوں سے خود کو بچانے کی اپیل کرتا ہے۔ اس کے بہت سے دوست ہیں۔ سارا دن کوئی نہ کوئی اس سے ملنے آتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے وہ کچھ کام نہیں کر پاتا ہے۔ دوستوں کے اس آنے جانے سے تنگ آکر وہ ان سے خود کو بچائے جانے کی اپیل کرتا ہے۔
نکاح ثانی
’’ایک ایسی خاتون کی کہانی ہے، جسے ایک خط کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ اس کا شوہر اس کے ساتھ بیوفائی کر رہا ہے۔ خط کو پڑھنے کے بعد اسے وہ سب راتیں یاد آتی ہیں جب اس کا شوہر کسی نہ کسی بہانے سے رات کو گھر سے باہر چلا جاتا تھا۔ اس رات بھی جب اس کا شوہر گھر نہیں لوٹا تو وہ برقعہ اوڑھ کر اس کسبی کے گھر پہنچ جاتی ہے، جس کا پتہ اس خط میں لکھا تھا۔‘‘
صحبت نا جنس
’’افسانہ غیر برابری کی شادی کی داستان ہے، جس میں ایک لڑکی کی شادی ایک ایسے شخص سے ہو جاتی ہے، جس کے عادات و اطوار، آداب اور پسند ناپسند اس سے بالکل مختلف ہیں۔ اپنے شوہر کی ان حرکتوں سے تنگ آکر وہ اپنی ایک سہیلی کو خط لکھتی ہے اور اس سے اس پریشانی سے نجات پانے کا طریقہ پوچھتی ہے۔‘‘
چڑیا چڑے کی کہانی
’’ایک چڑیا اور چڑے کی معرفت افسانہ انسانی سماج میں مرد و زن کے رشتوں کے بارے میں بات کرتا ہے۔ چڑا اپنے حصہ کی کہانی سناتا ہوا کہتا ہے کہ مرد کبھی بھی ایک جگہ ٹک کر نہیں رہتا۔ وہ ایک کے بعد دوسری عورت کے پاس بھٹکتا رہتا ہے۔ وہیں چڑیا سماج میں عورت کی حالت کو بیان کرتی ہے۔‘‘
گلستان
یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے، جو اپنی بیٹی کو مرد ذات سے بچانے کے لیے اسے ہر عیش و آرام مہیا کراتی ہے۔ لڑکی بھی اپنی سہیلیوں اور آرام طلب زندگی سے خوش ہوتی ہے۔ ایک روز ندی پر ٹہلتے ہوئے اس کا جی ان سب چیزوں سے اکتا جاتا ہے اور وہ کچھ نیا پانے کے لیے تڑپ اٹھتی ہے۔
نشے کی پہلی ترنگ
ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے، جو باپ کا سایہ نہ ہونے کی وجہ سے آزادانہ زندگی جیتا تھا۔ وہ ہر وہ کام کرتا جو اس کا دل چاہتا۔ اس نے کبھی شراب نہیں پی تھی۔ پھر ایک روز دوستوں کے کہنے پر اس نے شراب کا پہلا جام پی ہی لیا۔ اس جام سے اسے ایسی لذت ملی کہ وہ ایک کے بعد ایک کئی گلاس خالی کر گیا۔
غربت و وطن
رشید لکھنے کی میز پر، داہنا ہاتھ، اور ہاتھ پر سر رکھے ہوئے خیال میں مستغرق بیٹھا ہے۔ لمپ کی روشنی اس کے چہرے پر پڑ رہی ہے اور بتا رہی ہے کہ گو شہر میں (اس شہر میں جہاں رشید، غربت کے دن، انس واضطراب کی کچھ عجیب آمیزش کے ساتھ کاٹ رہا ہے) گو اس شہر میں
حضرت دل کی سوانح عمری
افسانہ دل کی نوعمری کی داستان کوبیان کرتا ہے۔ ایک دل اپنی نوعمری میں کیا کرتا ہے۔ اس کی توجہ کا مرکز کون ہوتا ہے اور وہ کن چیزوں سے محبت کرتا ہے۔ ان سب باتوں کو کہانی میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔