سندریا وگنانا کیندرم حیدرآباد کی ایک مشہور لائبریری ہے، جس کی بنیاد 1988 میں بائیں بازو تحریک کے نامور کارکن، محترم پچلپالی سندریہ کی یاد میں رکھی گئی تھی، جس کا بنیادی مقصد ہندوستانی تہذیب کے ثقافتی ورثے کا تحفظ ہے۔ اس کا آغاز ریسرچ لائبریری کے قیام کے ساتھ ہی ہوا تھا، لیکن آج یہاں اور بھی بہت سی ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لائبریری کا بڑا حصہ سندریا کے ذاتی ذخیرے پر مشتمل ہے، اس کے علاوہ لائبریری میں 19 ویں اور 20 ویں صدی کے تیلگو، اردو اور انگریزی ادب کی پچیس لاکھ سے زیادہ اشیاء موجود ہیں۔ کیندرم مستقل بنیاد پر تازہ ترین کتابیں، رپورٹس اور کلیشنس بھی خرید رہا ہے۔ اس طرح وہ مزید بڑے ذخیرہ کی طرف بڑھ رہا ہے، وہ زیادہ سے زیادہ کتابوں کو محفوظ کردینا چاہتا ہے، اسی لئے کیندرم کے اردو رسائل اور کتابوں کی دستیابی ریختہ ڈیجیٹل لائبریری پر یقینی ہوسکی، یہاں کیندرم کی پیش کردہ اردو کتابوں اور رسائل کی کافی بڑی فہرست ہے جن میں محی الدین قادری زور کی "ادبیات اردو اور تنقید نگاری، کلیم الدین احمد کی "اردو زبان اور فن داستان گوئی، مسعود حسین کی "اردو زبان اور ادب، سید برکت علی شاہ کی "اقبال کا شاعرانہ زوال، محمد اکبرالدین کی "خطوط عبدالحق، مالک رام کی "ذکر غالب، "رباعیات عمر خیام، لینن کی "ریاست اور انقلاب، ملا وجہی کی "سب رس، محی الدین قادری زور کی "سرگزشت غالب، تارڑ کی "سیاہ آنکھ میں تصویر، سید عبداللہ کی "شعرائے اردو کے تذکرے" اور بہت سی نادر و نایاب کتابیں موجود ہیں، جبکہ رسائل میں "آنند سندیش، "آئینہ ادب، "آب حیات، "اتالیق، "اتحاد، "آج کل، "اخبار اردو اسلام آباد، "ادب لطیف، "ادیب، "اردو نامہ کراچی، "اردوئے معلی، "ارمغان، "افکار کراچی، "اقبال ریویو، "آواز نئی دہلی، جیسے کینرم کے سیکڑوں رسائل اب ریختہ ڈیجیٹل لائبریری کا حصہ ہیں۔