Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آہوں کے شعلے جس جا اٹھتے تھے میرؔ سے شب

میر تقی میر

آہوں کے شعلے جس جا اٹھتے تھے میرؔ سے شب

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    آہوں کے شعلے جس جا اٹھتے تھے میرؔ سے شب

    واں جا کے صبح دیکھا مشت غبار پایا

    تشریح

    شعر میں کنایہ بہت خوب ہے، یہ ظاہر نہیں کیا کہ ’’مشت غبار‘‘ میر کا ہی تھا۔ صرف اشارہ کر دیا ہے۔ اس بات کا بھی امکان رکھ دیا ہے کہ مشت غبار میر کا نہ ہو، بلکہ آس پاس کے خس و خاشاک کا ہو، جو آہ شرربار کے باعث جل اٹھے۔ یہ امکان اس وجہ سے ہے کہ ’’میر سے‘‘ کے معنی ’’میر کی وجہ سے‘‘ بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر ’’میر سے‘‘ کے معنی ’’میر کے دل سے‘‘ قراد دیے جائیں تو مفہوم یہ ہوا کہ میر نالہ کرتے کرتے اپنی ہی آہوں کی گرمی کے باعث جل کر خاک ہو گیا۔ شعر میں عجب طرح کی ڈرامائیت ہے۔ اس مضمون کو اسی ڈرامائیت کے ساتھ، لیکن کنایاتی انداز کے بغیر میر نے یوں لکھا ہے؎

    ایک ڈھیری راکھ کی تھی صبح جائے میر پر

    برسوں سے جلتا تھا شاید رات جل کر رہ گیا

    (دیوان دوم)

    لوگوں نے پائی راکھ کی ڈھیری مری جگہ

    اک شعلہ میرے دل سے اٹھا تھا چلا گیا

    (دیوان ششم)

    اردو میں بار بار کہنے کے علاوہ میر نے اس مضمون کو فارسی میں بھی دوبارہ نظم کیا ہے، لیکن وہ بات کہیں نہیں آئی؎

    میر جائے کہ بہ نیران محبت می سوخت

    صبح دیدیم بجا ماندہ کف خاک آں جا

    (جس جگہ میر محبت کی آگ میں جل رہا تھا، وہاں صبح کو مٹھی بھر راکھ ہم نے پڑی ہوئی دیکھی۔)

    دراں جائے کہ سرمی زد شب از من شعلۂ آ ہے

    نہ شد معلوم آں جا صبح دم غیر از کف خاکے

    (جس جگہ کہ رات کے وقت آہ کے شعلے میرے جسم سے بلند ہو رہے تھے، وہاں صبح کو مٹھی بھر راکھ کے سوا کچھ نہ دکھائی دیا۔)

    شمس الرحمن فاروقی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے