آئی ہے اس جہاں میں کہاں سے بلائے دل
آئی ہے اس جہاں میں کہاں سے بلائے دل
جس سے بھی پوچھو حال وہ کہتا ہے ہائے دل
تم تو گزر گئے ہو مگر گرد راہ سے
پھیلی ہے سارے شہر میں اب تک وبائے دل
کچھ لطف اس طرح ہے مسلسل سفر کے ساتھ
منزل بھی سامنے ہو تو رستہ نہ پائے دل
ہو خوب اس کے در کا جو پتھر بنا رہے
ہو ہیچ اس کے در سے جو پہلے اٹھائے دل
یک لخت جل کے خاک میں ملنے کا کیا مزہ
پروانے سے کہو کہ وہ پہلے جلائے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.