آج تو بے سبب اداس ہے جی
آج تو بے سبب اداس ہے جی
عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی
جلتا پھرتا ہوں میں دوپہروں میں
جانے کیا چیز کھو گئی میری
وہیں پھرتا ہوں میں بھی خاک بسر
اس بھرے شہر میں ہے ایک گلی
چھپتا پھرتا ہے عشق دنیا سے
پھیلتی جا رہی ہے رسوائی
ہم نشیں کیا کہوں کہ وہ کیا ہے
چھوڑ یہ بات نیند اڑنے لگی
آج تو وہ بھی کچھ خموش سا تھا
میں نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی
ایک دم اس کے ہونٹ چوم لیے
یہ مجھے بیٹھے بیٹھے کیا سوجھی
ایک دم اس کا ہاتھ چھوڑ دیا
جانے کیا بات درمیاں آئی
تو جو اتنا اداس ہے ناصرؔ
تجھے کیا ہو گیا بتا تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.