آلام کا ڈر ہے جنہیں آلام سے پہلے
آلام کا ڈر ہے جنہیں آلام سے پہلے
کر دیتے ہیں روشن وہ دیا شام سے پہلے
جو ٹوٹ گیا رشتۂ الفت ہی تو کیوں لوگ
لیتے ہیں ترا نام میرے نام سے پہلے
مدہوش جو ہو جاؤں تو حیرت میں نہ پڑنا
آنکھوں سے پلا دیتے ہیں وہ جام سے پہلے
ہے کوہ کن و قیسؔ کی روداد مجھے یاد
انجام سے واقف ہوں میں انجام سے پہلے
صیاد سے ہشیار رہیں طائر نوخیز
دانہ بھی بچھا دیتے ہیں یہ دام سے پہلے
میں کوچۂ جاناں میں قدم رکھتا ہوں جب بھی
لیتا ہوں اجازت دل ناکام سے پہلے
اچھوں سے پتہ چلتا ہے انساں کو بروں کا
راون کا پتہ چل نہ سکا رام سے پہلے
رضواںؔ نہ تھا احساس مساوات بشر کا
انسان کو پیغمبر اسلام سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.