آندھیاں اٹھیں فضائیں دور تک کجلا گئیں
آندھیاں اٹھیں فضائیں دور تک کجلا گئیں
اتفاقاً دو چراغوں کی لویں ٹکرا گئیں
آہ یہ مہکی ہوئی شامیں یہ لوگوں کے ہجوم
دل کو کچھ بیتی ہوئی تنہائیاں یاد آ گئیں
اس فضا میں سرسراتی ہیں ہزاروں بجلیاں
اس فضا میں کیسی کیسی صورتیں سنولا گئیں
اے خزاں والو! خزاں والو! کوئی سوچو علاج
یہ بہاریں پاؤں میں زنجیر سی پہنا گئیں
پھر کسی نے چھیڑ دی عذر جہاں کی داستاں
دل پہ جیسے بھیگی بھیگی بدلیاں سی چھا گئیں
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.