آنے والے حادثوں کے خوف سے سہمے ہوئے
آنے والے حادثوں کے خوف سے سہمے ہوئے
لوگ پھرتے ہیں کہ جیسے خواب ہوں ٹوٹے ہوئے
صبح دیکھا تو نہ تھا کچھ پاس الجھن کے سوا
رات ہم بیٹھے رہے کس سوچ میں ڈوبے ہوئے
اپنے دکھ میں ڈوب کر وسعت ملی کیسی ہمیں
ہیں زمیں سے آسماں تک ہم ہی ہم پھیلے ہوئے
آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا
ایک مدت ہو گئی جس شخص کو دیکھے ہوئے
جسم کی دیوار گر جائے تو کچھ احساس ہو
اپنے اندر ہم پڑے ہیں کس قدر سمٹے ہوئے
کس سے پوچھیں رات بھر اپنے بھٹکنے کا سبب
سب یہاں ملتے ہیں جیسے نیند میں جاگے ہوئے
اس نگر کے جگمگاتے راستوں پر گھوم کر
ہم چلے آئے غموں کی دھول میں لپٹے ہوئے
جن کو اے آزادؔ بخشی تھی مہک ہم نے کبھی
اب وہی رستے ہمارے واسطے کانٹے ہوئے
- کتاب : Dasht-e-Sada (Pg. 27)
- Author : Azad Gulati
- مطبع : Friends Book Emporium, Nabh, Punjab (1975)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.