آنکھیں بناتا دشت کی وسعت کو دیکھتا
آنکھیں بناتا دشت کی وسعت کو دیکھتا
حیرت بنانے والے کی حیرت کو دیکھتا
ہوتا نہ کوئی کار زمانہ مرے سپرد
بس اپنے کاروبار محبت کو دیکھتا
کر کے نگر نگر کا سفر اس زمین پر
لوگوں کی بود و باش و روایت کو دیکھتا
آتا اگر خیال شجر چھاؤں میں نہیں
گھر سے نکل کے دھوپ کی حدت کو دیکھتا
یوں لگ رہا تھا میں کوئی صحرا کا پیڑ ہوں
اس شام تو اگر مری حالت کو دیکھتا
احمدؔ وہ اذن دید جو دیتا تو ایک شام
خود پر گزرنے والی اذیت کو دیکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.