آنکھوں میں شب اتر گئی خوابوں کا سلسلہ رہا
آنکھوں میں شب اتر گئی خوابوں کا سلسلہ رہا
میں خود کو دیکھتا رہا میں خود کو سوچتا رہا
خود کو پکارتا رہا، کوئی خبر نہیں ملی
کس کی خبر نہیں ملی، کس کو پکارتا رہا
اس کی تلاش ہی نہ تھی، اپنی تلاش بھی نہ تھی
کھونے کا خوف کچھ نہ تھا، پھر کیسا فاصلہ رہا
کچھ مسئلے تو گھر گئے، کچھ مسئلے بکھر گئے
سب مسئلے گزر گئے اور ایک مسئلہ رہا
وہ بھی بکھر بکھر گیا میں بھی ادھر ادھر گیا
وہ بھی دھواں دھواں سا کچھ میں بھی غبار سا رہا
لفظوں کی شاخیں پھیل کر میرے لہو سے آ ملیں
کچھ قہقہے اچھل گئے اور کوئی چیختا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.