آشیاں اپنا بنا دیوار و در ہوتا نہیں
آشیاں اپنا بنا دیوار و در ہوتا نہیں
بے مروت کاش یہ تیرا شہر ہوتا نہیں
کیوں پشیماں ہو کے تم نے درد دل مجھ کو دیا
ہر گنہ سنگین ایسا جان کر ہوتا نہیں
آپ کا تھا ساتھ تو تھی زندگی پر کیا کہیں
اب سفر ایسا ہے جس میں ہم سفر ہوتا نہیں
ہے غضب ڈھاتا عجب یہ کاروبار انتظار
رات گزرے تارے گن، پر دن بسر ہوتا نہیں
آئے ہیں سنتے کہ ایسا وقت بھی آتا ہے جب
ہو دوا یا پھر دعا کچھ کارگر ہوتا نہیں
دنیا سے لڑ جائیے آسان ہے کہنا حضور
دیکھیے ہر شخص میں اتنا جگر ہوتا نہیں
- کتاب : Ehsaas (Pg. 88)
- Author : Jatinder Vir Yakhmi
- مطبع : Flate No. 11,4B Culptro State J.V.L.R. Andheri (Est) MUmbai-400 093 (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.