آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے
آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے
رازؔ الٰہ آبادی
MORE BYرازؔ الٰہ آبادی
آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے
اتنے مانوس صیاد سے ہو گئے، اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے
اور کچھ دن یہ دستور مے خانہ ہے، تشنہ کامی کے یہ دن گزر جائیں گے
میرے ساقی کو نظریں اٹھانے تو دو، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
اے نسیم سحر تجھ کو ان کی قسم، ان سے جا کر نہ کہنا مرا حال غم
اپنے مٹنے کا غم تو نہیں ہے مگر، ڈر یہ ہے ان کے گیسو بکھر جائیں گے
اشک غم لے کے آخر کدھر جائیں ہم، آنسوؤں کی یہاں کوئی قیمت نہیں
آپ ہی اپنا دامن بڑھا دیجیے، ورنہ موتی زمیں پر بکھر جائیں گے
کالے کالے وہ گیسو شکن در شکن، وہ تبسم کا عالم چمن در چمن
کھینچ لی ان کی تصویر دل نے مرے، اب وہ دامن بچا کر کدھر جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.