اب کے میدان رہا لشکر اغیار کے ہاتھ
اب کے میدان رہا لشکر اغیار کے ہاتھ
گروی اس پار پڑے تھے مرے سالار کے ہاتھ
ذہن اس خوف سے ہونے لگے بنجر کہ یہاں
اچھی تخلیق پر کٹ جاتے ہیں معمار کے ہاتھ
اب سر قریۂ بے دست پڑا ہے کشکول
روز کٹ جاتے تھے اس شہر میں دو چار کے ہاتھ
لوٹ کچھ ایسی مچی شہر کا در کھلتے ہی
ہر طرف سے نکل آئے در و دیوار کے ہاتھ
ہم سر شاخ سناں قریہ بہ قریہ مہکے
ہم نے اس جنگ میں سر جیت لیے ہار کے ہاتھ
سایہ سوزی میں تو ہم لوگ تھے سورج کے حلیف
اب ہدف ٹھہرے کہ جب جل گئے اشجار کے ہاتھ
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 413)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.