اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے

عبید صدیقی

اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے

عبید صدیقی

MORE BYعبید صدیقی

    اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے

    ململ بدن پہ اس کے کمخواب ہو گئی ہے

    کوئی پتہ دے اس کو میری کتاب جاں کا

    دنیا کے ساتھ وہ بھی اک باب ہو گئی ہے

    پھولوں بھری زمیں ہو خوشبو بھری ہوں سانسیں

    یہ آرزو بھی میری کیا خواب ہو گئی ہے

    میں بس یہ کہہ رہا ہوں رسم وفا جہاں میں

    بالکل نہیں مٹی ہے کم یاب ہو گئی ہے

    تکمیل پا رہا ہے یہ کس کے گھر کا نقشہ

    دیواریں اٹھ چکی ہیں محراب ہو گئی ہے

    چشمے ابل رہے ہیں دشت و جبل سے کیسے

    کیا یہ زمین اتنی سیراب ہو گئی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 71)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے