Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی موجود تھی لیکن ابھی گم ہو گئی ہے

سلیم سرفراز

ابھی موجود تھی لیکن ابھی گم ہو گئی ہے

سلیم سرفراز

MORE BYسلیم سرفراز

    ابھی موجود تھی لیکن ابھی گم ہو گئی ہے

    نہ جانے کس جہاں میں زندگی گم ہو گئی ہے

    مرے ہم راہ کیوں وہ شخص چلنا چاہتا ہے

    سفر کے جوش میں کیا آگہی گم ہو گئی ہے

    سبھی خوش ہیں کہ سارے گمشدہ پھر مل گئے ہیں

    مجھے غم ہے کہ اب تیری کمی گم ہو گئی ہے

    مرے ہونٹوں کو دریا نے کیا سیراب لیکن

    حیات افروز دل کی تشنگی گم ہو گئی ہے

    میں اس سے مدتوں کے بعد دوبارہ دوبارا ملا ہوں

    خوشی تو ہے مگر وارفتگی گم ہو گئی ہے

    یہ کن تشنہ لبوں کی فوج گزری ہے ادھر سے

    کہیں کچھ کم کہیں پوری ندی گم ہو گئی ہے

    ہمیشہ جو مجھے اذن سخن دیتی رہی تھی

    ہجوم شور میں وہ خامشی گم ہو گئی ہے

    میں اس کی یاد سے بس ایک پل کو گم ہوا تھا

    مگر لگتا ہے جیسے اک صدی گم ہو گئی ہے

    بہ طور‌ رسم ہی کار جنوں باقی ہے مجھ میں

    وگرنہ دشت سے وابستگی گم ہو گئی ہے

    سلیمؔ اس میں زیادہ فرق تو اب بھی نہیں ہے

    بس اتنا ہے کہ تھوڑی سادگی گم ہو گئی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے