اگر زباں سے نہ اشک رواں سے گزرے گا
اگر زباں سے نہ اشک رواں سے گزرے گا
تو پھر غبار طبیعت کہاں سے گزرے گا
ہمارے نقش قدم راہ میں بنائے رکھو
ابھی زمانہ اسی کہکشاں سے گزرے گا
ابھی تو بجلیاں ٹوٹیں گی خرمن دل پر
ابھی تو قافلہ شہر بتاں سے گزرے گا
نصیب ہوں گی اسے سرفرازیاں کیا کیا
جو سر جھکا کے ترے آستاں سے گزرے گا
اسی سے راستے پوچھیں گے خیریت میری
وہ میرے شہر میں تنہا جہاں سے گزرے گا
میں سوچتا ہوں رہے گا جو فاصلہ قائم
زمانہ ان کے مرے درمیاں سے گزرے گا
نصیب ہوں گی اسے کامیابیاں نظمیؔ
خوشی کے ساتھ جو ہر امتحاں سے گزرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.