عہد رفتہ کی حکایت کربلا سے کم نہ تھی
عہد رفتہ کی حکایت کربلا سے کم نہ تھی
زندگانی نسل آدم پر بلا سے کم نہ تھی
خون کے دریا کی لہروں میں بشر غرقاب تھا
وقت کی رفتار گویا بد دعا سے کم نہ تھی
پھر رہے تھے حکمراں کشکول لے کر در بدر
بندگی کی ظاہری صورت گدا سے کم نہ تھی
ہر طرف خونیں بھنور ہر سمت چیخوں کے عذاب
موج گل بھی اب کے دوزخ کی ہوا سے کم نہ تھی
معبدوں میں جن کے ایماں پر لہو چھڑکا گیا
ان کے خال و خط کی رونق پارسا سے کم نہ تھی
ظلم کے عفریت نے شہروں کو ویراں کر دیا
یوں تو بربادی جہاں میں ابتدا سے کم نہ تھی
ایسی ظالم داستانیں کان میں پڑتی رہیں
حیثیت جن کی طلسمی ماجرا سے کم نہ تھی
جانے کس گرداب ظلمت میں ڈبویا ہے انہیں
جن کی روشن رہنمائی ناخدا سے کم نہ تھی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 460)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.