اے صبح امید دیر کیا ہے
اے صبح امید دیر کیا ہے
اب کتنے دیوں کا فاصلہ ہے
اب کتنی ہے دیر روشنی میں
اب کتنی شبوں کا مرحلہ ہے
ہم ہجر کی رات کے مسافر
اس دشت سے ہم کو کیا ملا ہے
وہ خواب تو جل بجھے ہیں سارے
وہ خیمہ تو راکھ ہو چلا ہے
اب کیسے چراغ کیا چراغاں
جب سارا وجود جل رہا ہے
باہر بھی وہی فضا ہے ساری
اندر بھی مرے وہی خلا ہے
اک دل ہے اور اتنی قتل گاہیں
جو راہ چلو وہ کربلا ہے
وہ دور ہے یہ کہ سننے والا
ہر لفظ کو چھو کے دیکھتا ہے
اتنے جو عذاب اتر رہے ہیں
اس شہر کو کس کی بد دعا ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 509)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.