اکثر اس طرح سے بھی رات بسر ہوتی ہے
اکثر اس طرح سے بھی رات بسر ہوتی ہے
رات کی رات نظر جانب در ہوتی ہے
جس سے دنیائے سکوں زیر و زبر ہوتی ہے
وہ ملاقات سر راہ گزر ہوتی ہے
ٹھیس لگتی ہے جہاں عشق کی خودداری کو
زندگی بڑھ کے وہیں سینہ سپر ہوتی ہے
یہ سپیدیٔ سحر ہے کہ ستاروں کا کفن
رات دم توڑ رہی ہے کہ سحر ہوتی ہے
اپنے دامن سے تو میں پونچھ رہا ہوں آنسو
دامن دوست کی توہین مگر ہوتی ہے
آپ آرائش گیسو میں لگے ہیں ناحق
فاتح دل تو محبت کی نظر ہوتی ہے
راستہ روکے ہوئے کب سے کھڑی ہے دنیا
نہ ادھر ہوتی ہے ظالم نہ ادھر ہوتی ہے
تو نظر بھر کے سر بزم نہ دیکھ ان کو نذیرؔ
اس سے رسوائی تہذیب نظر ہوتی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 92)
- Author : Nazeer Banarsi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.