عکس جل جائیں گے آئینے بکھر جائیں گے
عکس جل جائیں گے آئینے بکھر جائیں گے
خواب ان جاگتی آنکھوں میں ہی مر جائیں گے
ہم کہ دل دادہ کہاں رونق بازار کے ہیں
بے نیازانہ ہی دنیا سے گزر جائیں گے
جن کو دستار کی خواہش ہے انہیں کیا معلوم
معرکہ اب کے وہ ٹھہرا ہے کہ سر جائیں گے
کوئی منزل نہیں رستے ہیں فقط چاروں طرف
جو نکل آئے ہیں گھر سے وہ کدھر جائیں گے
دیکھ آ کر کہ ترے ہجر میں بھی زندہ ہیں
تجھ سے بچھڑے تھے تو لگتا تھا کہ مر جائیں گے
ہم کہ شرمندۂ اسباب نہیں ہونے کے
حکم جب ہوگا تو بے رخت سفر جائیں گے
ہم سے دریا جو گریزاں ہے تو ہم بھی اک دن
کسی تپتے ہوئے صحرا میں اتر جائیں گے
ہم کو دریا سے نہ موجوں سے نہ کشتی سے غرض
اب کے اس پار ہمیں لے کے بھنور جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.