انجانے لوگوں کو ہر سو چلتا پھرتا دیکھ رہا ہوں
انجانے لوگوں کو ہر سو چلتا پھرتا دیکھ رہا ہوں
کیسی بھیڑ ہے پھر بھی خود کو تنہا تنہا دیکھ رہا ہوں
دیواروں سے روزن روزن کیا کیا منظر ابھرے ہیں
سورج کو بھی دور افق پر جلتا بجھتا دیکھ رہا ہوں
جس کو اپنا روپ دیا اور جس کے ہر دم خواب بنے
کب سے میں اس آنے والے کل کا رستا دیکھ رہا ہوں
صبحوں کی پیشانی پر یہ کیسی سیاہی پھیلی ہے
اپنی انا کو ہر لمحے سولی پر چڑھتا دیکھ رہا ہوں
آئینے میں کیا دیکھوں جب ہر چہرہ آئینہ ہے
اس کا چہرہ دیکھ رہا ہوں اپنا چہرہ دیکھ رہا ہوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 316)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.