اپنے حالات کے دھاگوں سے بنی ہے میں نے
اپنے حالات کے دھاگوں سے بنی ہے میں نے
آج اک تازہ غزل اور کہی ہے میں نے
کس ضرورت کو دباؤں کسے پورا کر لوں
اپنی تنخواہ کئی بار گنی ہے میں نے
چھوٹے لوگوں کو بڑا کہنا پڑا ہے اکثر
ایک تکلیف کئی بار سہی ہے میں نے
زندگی نے مجھے سینے سے لگا رکھا ہے
جان جس دن سے ہتھیلی پہ دھری ہے میں نے
میں تو جیسا بھی ہوں سب لوگ مجھے جانتے ہیں
تیرے بارے میں بھی اک بات سنی ہے میں نے
اپنے عیبوں کو عیاں کر کے خجل ہوں لیکن
یہ جسارت بھی اگر کی ہے تو کی ہے میں نے
میرے شعروں میں دھڑکتا ہے مرے عہد کا دل
شاعری کی ہے کہ تاریخ لکھی ہے میں نے
ایک سے دوسرا انسان جدا ہے نصرتؔ
ہر جبیں پہ نئی تحریر پڑھی ہے میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.