اپنی خودداری تو پامال نہیں کر سکتے
اپنی خودداری تو پامال نہیں کر سکتے
اس کا نمبر ہے مگر کال نہیں کر سکتے
سیم جائے گا تو پھر نقش ابھاریں گے کوئی
کام دیوار پہ فی الحال نہیں کر سکتے
رہ بھی سکتا ہے ترا نام کہیں لکھا ہوا
سارے جنگل کی تو پڑتال نہیں کر سکتے
دوست تصویر بہت دور سے کھینچی گئی ہے
ہم اجاگر یہ خد و خال نہیں کر سکتے
روتی آنکھوں پہ میاں ہاتھ تو رکھ سکتے ہیں
پیش اگر آپ کو رومال نہیں کر سکتے
دے نہ دے کام کی اجرت یہ ہے مرضی اس کی
پیشۂ عشق میں ہڑتال نہیں کر سکتے
دشت آئے جسے وحشت کی طلب ہو نادرؔ
یہ غذا شہر ہم ارسال نہیں کر سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.