اثر ایسا ہے تپ غم میں دوا کا الٹا
اثر ایسا ہے تپ غم میں دوا کا الٹا
نبض دیکھے تو ہو بیمار مسیحا الٹا
ہم سری کی قد موزوں و رخ روشن سے
چور کی طرح دیا شمع کو لٹکا الٹا
صبح کو چہرۂ خورشید کرن سے نکلا
سر سے اس مہ نے جو مقیس کا سہرا الٹا
خفقان غم فرقت سے دل ایسا الٹا
منہ کے باہر نکل آیا جو کلیجہ الٹا
حسرت دید میں آخر کو دم اپنا الٹا
پردۂ چشم نہ اس شوخ نے اپنا الٹا
ناز و انداز نے دیوانہ بنایا دل کو
اس پری نے جو دم رقص دوپٹا الٹا
میں تو کرتا نہیں اے عرشؔ گلہ فرقت کا
شکوۂ بخت وہ کج باز ہے کرتا الٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.