Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسیر جسم ہوں دروازہ توڑ ڈالے کوئی

آفتاب شمسی

اسیر جسم ہوں دروازہ توڑ ڈالے کوئی

آفتاب شمسی

MORE BYآفتاب شمسی

    اسیر جسم ہوں دروازہ توڑ ڈالے کوئی

    گرا پڑا ہوں کنوئیں میں مجھے نکالے کوئی

    میں اپنے آپ میں اترا کھڑا ہوں صدیوں سے

    قریب آ کے مرے میری تھاہ پا لے کوئی

    میں جنگلوں میں درندوں کے ساتھ رہتا رہا

    یہ خوف ہے کہ اب انساں نہ آ کے کھا لے کوئی

    شکستہ کشتی کے تختے پہ سو رہا ہوں میں

    تھپیڑا موجوں کا آ کر مجھے جگا لے کوئی

    دہان زخم تلک کھنچ کے آ چکا ہے اب

    میں منتظر ہوں یہ زہراب چوس ڈالے کوئی

    زمین پیاسی ہے تن میں لہو نہیں باقی

    ہمارا بوجھ بہت کم ہے اب اٹھا لے کوئی

    یقیں نہیں ہے کسی کو مرے بکھرنے کا

    کثیف ذہنوں کے کر جائے صاف جالے کوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے