عطائے ابر سے انکار کرنا چاہیئے تھا
عطائے ابر سے انکار کرنا چاہیئے تھا
میں صحرا تھی مجھے اقرار کرنا چاہیئے تھا
لہو کی آنچ دینی چاہیئے تھی فیصلے کو
اسے پھر نقش بر دیوار کرنا چاہیئے تھا
اگر لفظ و بیاں ساکت کھڑے تھے دوسری سمت
ہمیں کو رنج کا اظہار کرنا چاہیئے تھا
اگر اتنی مقدم تھی ضرورت روشنی کی
تو پھر سائے سے اپنے پیار کرنا چاہیئے تھا
سمندر ہو تو اس میں ڈوب جانا بھی روا ہے
مگر دریاؤں کو تو پار کرنا چاہیئے تھا
دل خوش فہم کو صبح سفر کی روشنی میں
شب غم کے لیے تیار کرنا چاہیئے تھا
شکست زندگی کا عکس بن کر رہ گیا ہے
وہی لمحہ جسے شہکار کرنا چاہیئے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.