بظاہر یوں تو میں سمٹا ہوا ہوں
اگر سوچو تو پھر بکھرا ہوا ہوں
مجھے دیکھو تصور کی نظر سے
تمہاری ذات میں اترا ہوا ہوں
سنا دے پھر کوئی جھوٹی کہانی
میں پچھلی رات کا جاگا ہوا ہوں
کبھی بہتا ہوا دریا کبھی میں
سلگتی ریت کا صحرا ہوا ہوں
جب اپنی عمر کے لوگوں میں بیٹھوں
یہ لگتا ہے کہ میں بوڑھا ہوا ہوں
کہاں لے جائے گی تابشؔ نہ جانے
ہوا کے دوش پر ٹھہرا ہوا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.