بام سے ڈھل چکا ہے آدھا دن
بام سے ڈھل چکا ہے آدھا دن
کس سے ملنے چلا ہے آدھا دن
تم جو چاہو تو رک بھی سکتا ہے
ورنہ کس سے رکا ہے آدھا دن
جھانکتی شام کے کنارے پر
مجھ سے پھر لڑ پڑا ہے آدھا دن
اس نے دیکھا جہاں پلٹ کے مجھے
بس وہیں رک گیا ہے آدھا دن
آس کی آہٹیں جگائے ہوئے
کھڑکیوں میں سجا ہے آدھا دن
دھوپ کی ریشمیں طنابوں پر
کس طرح ٹوٹتا ہے آدھا دن
پڑ رہی ہوگی برف وادی میں
آنکھ میں جم گیا ہے آدھا دن
تیرگی کا لباس اوڑھے ہوئے
میرے اندر چھپا ہے آدھا دن
عنبرینؔ ایک ہے بکھیڑے سو
اور گزر بھی گیا ہے آدھا دن
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 119)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.